مدھیہ پردیش کے چھتر پور کوتوالی تھانے پر وبال کرنے والوں کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی ہدایات پر پولیس انتظامیہ نے ان کی عالیشان کوٹھیاں، مکانات اور مہنگی کاریں تباہ کر دیں۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری اور انتظامیہ کی ٹیم موجود تھی۔ سب سے پہلے شہر کی مستان صاحب کالونی میں حاجی شہزاد علی کے گھر پر بلڈوزر کارروائی کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پتھراؤ اور ہنگامہ آرائی میں ملوث 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں 50 اور 100 دیگر افراد کے نام درج ہیں۔ ویڈیو گرافی کی بنیاد پر شناخت کیے گئے لوگوں کے خلاف یہ کارروائی کی گئی ہے۔ درحقیقت، بدھ کی سہ پہر تقریباً چار بجے چھتر پور میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے رام گیری مہاراج کے خلاف مظاہرہ کیجنھوں نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ باتیں کی تھیں اور اسلام کے تعلق سے نازیبا کلمات ادا کئے تھے جس سے پورے ملک میں مسلمانوں کے اندر غم وحدہ پیدا کردیا ہے ۔ اسی تعلق سے مسلمان تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے گئے تھے جہاں ہنگامہ ،اور پتھراؤ کے ناخوشگوار واقعات پیش آئے اور پولیس کے ساتھ جھڑپ کی بھی خبر آئی
چھتر پور کے ڈی آئی جی للت شاکیاوار نے بتایا کہ مذہبی رہنماؤں سید حاجی علی اور سید جاوید علی کی قیادت میں تقریباً 300-400 لوگ میمورنڈم دینے کے لیے تھانے پہنچے تھے۔ وہ رام گیری مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے، جن کے خلاف مہاراشٹر میں پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے لیے پہلے ہی کئی ایف آئی آر درج ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھڑ مشتعل ہوگئی اور اس نے پتھراؤ کیا جو دس منٹ تک جاری رہا پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے
ڈی آئی جی نے بتایا کہ پتھراؤ کی وجہ سے کوتوالی تھانہ انچارج انیل کجور کے ہاتھ اور سر پر شدید چوٹیں آئیں۔ ان کا علاج چل رہا ہے۔ کانسٹیبل بھوپیندر پرجاپتی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
شاکیور نے کہا کہ پولیس ٹیمیں گشت کر رہی ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کلپنگ کی مدد سے پتھراؤ میں ملوث لوگوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فسادیوں کے خلاف جلد از جلد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ادھر انجمن اسلامیہ کمیٹی کے جاوید علی نے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی میمورنڈم دینے کے لیے تھانے گئے تھے کہ باہر سے کچھ لوگوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔
اس واقعہ کے بارے میں وزیر اعلیٰ موہن یادو نے ‘X’ پر لکھا، "چھتر پور ضلع میں آج پیش آنے والے بدقسمت واقعے کی اطلاع ملتے ہی، جس میں کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، انہوں نے فوری طور پر اعلیٰ حکام سے واقعے کے بارے میں جانکاری لی اور اس کے لیے ہدایات دیں۔ مدھیہ پردیش ایک ‘امن کی ریاست’ ہے، جو بھی منصوبہ بند طریقے سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔