ممبئی : (ایجنسی)
بالی ووڈکے معروف اداکار نصیرالدین شاہ نےانڈین فلم انڈسٹری کو لے کر کہاہے کہ وہ اسلامیوفوبیا کاشکار ہے۔ یہی نہیں انہوںنے کہاکہ سرکار کی جانب سے فلم میکرس کو ایسا سنیما تیار کرنے کے لیے حوصلہ افزا کیا جا رہاہے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے طالبان کی واپسی کے بعد بھارت میں کچھ مسلمانوں کی جانب سے جشن مانئے جانے کے اپنے بیانکو لے کر بھی کہاکہ انہیں غلط سمجھا جا رہاہے ۔ کیا ان کےساتھ فلم انڈسٹری میں کبھی امتیازی سلوک ہواہے، ’ میں نہیں جانتا کہ فلم انڈسٹری میں مسلم سماج سے کوئی امتیازی سلوک کیا جا رہاہے یا نہیں۔ میں مانتا ہوں کہ ہماری شراکت اہم ہے ۔ اس انڈسٹری میں پیسہ ہی بھگوان ہے ۔‘
نصیر الدین شاہ نے این ڈی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ آپ یہاں جتنا زیادہ پیسہ کماتے ہیں ، اسی کے مطابق آپ کی عزت ہوتی ہے ۔ آج بھی انڈسٹری کے تین خان ٹاپ پر ہیں۔ انہیں چیلنجز نہیں دئےجاسکتے ہیں اور آج بھی وہ نتائج دے رہے ہیں۔ میں نے کبھی امتیازی سلوک جیسی بات محسوس نہیں کیا۔ مجھے اپنے کریئر کی شروعات میں ہی نام کی صلاح دی گئی تھی، لیکن میں نے اپنا نام بنائے رکھا۔ میں نہیں مانتا کہ اس سے کوئی فرق پیدا ہو ا ہوگا،حالانکہ انہیں نے اس بات کو قبول کیا کہ انڈسٹری کے باہر امتیازی سلوک موجود ہے ۔
اداکار نے کہا کہ مسلم لیڈر، یونین کے ممبراناور طلباء جب کوئی ساہ بیان بھی دیتےہیں تو ان کی مخالفت کی جاتی ہے ۔ وہیں جب مسلم سماج کے خلاف پرتشدد بیان دیئے جاتے ہیں تو اس طرح کا شور نہیں دکھتا۔یہی نہیں انہوں نے کہاکہ مجھے تو بمبئی سے کولمبو اور کولمبو سے کراچی کے ٹکٹ بھی بھیجے دی گئی تھی۔ نصیر الدین شاہ نے کہا کہ فلم انڈسٹری کو اب سرکار کی جانب سے ان کے نظریے کی حمایت والی فلمیں بنانے کے لیے حوصلہ افزا کیاجا تا ہے۔ سرکار کی کوششوں کی تائید کرنے والی فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ انہیں فنڈنگ کی جاتی ہے اور کلین چٹ کا بھی وعدہ ہوتا ہے ،اگر وہ پروپیگنڈہ فلمیں بناتے ہیں ۔‘
ایسے کام کے موازانہ جرمنی سے کرتے ہوئے نصیر الدین شاہ نے کہاکہ وہاں بھی ایسا ہی ہوتا تھا۔ نصیر الدین شاہ نے کہاکہ نازی جرمنی کے دور میں دنیا کو سمجھنے والے فلم میکرس کو گھیرا گیا ہے اور ان سے کہا گیاکہ وہ ایسی فلمیں بنائے جو نازی نظریے کی تشہیر وتبلیغ کرتی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میرے پاس اس کے پکے ثبوت نہیں ہے، لیکن جس طرح کی بڑی بجٹ والی فلمیں آرہی ہیں ، اس سے یہ بات صاف ہے ۔