نئی دہلی:(آر کے بیورو)
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ان دنوں اس بات پر جنگ چل رہی ہے کہ کس سیاسی پارٹی کو کن ذاتوں اور مذہبی گروہوں کے ووٹ ملیں گے۔ مہاراشٹر میں نامزدگی کی مدت ختم ہو چکی ہےریاست میں 20 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے اور نتائج 23 نومبر کو آئیں گے۔
2024 کے لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر میں جس طرح کے نتائج آئے، اس سے یہ مانا جا رہا تھا کہ مسلم کمیونٹی کے ایک بڑے حصے نے مہا وکاس اگھاڑی (MVA) کی حمایت کی ہے۔ ایم وی اے کو امید ہے کہ مسلم ووٹر اسمبلی انتخابات میں بھی اس کی حمایت کریں گے۔ لیکن مہاراشٹر کی سیاست میں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ مسلم کمیونٹی کو ان کی طرف سے دی گئی حمایت کے مطابق سیاسی وزن اور حصہ داری کیوں نہیں دی جاتی؟کءا وہ صرف ووٹ دینے کی مشین بھر ہےیا اس نے خود یہ پوزیشن لے لی ہے ؟
سوال یہ بھی ہے کہ ٹکٹ کے معاملے میں بہت کم حصہ داری کے باوجود مسلم ووٹرس ایم وی اے کے ساتھ کیوں کھڑے نظر آرہے ہیں؟کیا وہ بالکل بے وزن ہیں
ایم وی اے نے ان کے بل بوتے یوپی میں سماجوادی کی طرح لوک سبھا انتخابات میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
••فڑنویس نے کہا تھا ‘ووٹ جہاد’
لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بارے میں نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس نے کہا تھا کہ 14 لوک سبھا سیٹوں پر حکمران مہاوتی اتحاد کی شکست کی وجہ ‘ووٹ جہاد’ ہے۔ اس وقت ان کے بیان کو لے کر مہاراشٹر کی سیاست میں کافی بحث ہوئی تھی۔
••ریاست میں 11.56% مسلم ووٹر ۔
مہاراشٹر کی کل آبادی 11.24 کروڑ ہے اور اس میں مسلم ووٹروں کی تعداد 11.56 فیصد ہے۔ اس طرح مہاراشٹر میں مسلم کمیونٹی کی آبادی 1.3 کروڑ ہے۔ مہاراشٹر میں کل 288 اسمبلی سیٹیں ہیں اور ان میں سے 15 سیٹیں ایسی ہیں جن میں مسلم کمیونٹی کی آبادی 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ 38 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلم کمیونٹی کی آبادی کم از کم 20 فیصد ہے اور ان میں سے 9 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلم کمیونٹی کی آبادی 40 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہ واضح ہے کہ مہاراشٹر کی سیاست میں مسلم کمیونٹی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کو ان کی آبادی کے برابر سیاسی حصہ اور شراکت نہیں مل رہی ہے۔ اس جرم میں ساری سیاسی پارٹیاں شریک ہیں اور جوئی کسی سے کم نہیں گزشتہ پچیس سالوں کا جائزہ لیا جائے تو 1999میں اسمبلی انتخابات میں تیرہ مسلمان چن کر آئے تھے اور 2019میں یہ گھٹ کر محض دس رہ گئی پھر بھی لوک سبھا الیکشن میں کڑوا گھونٹ پی کر مسلمانوں نےشیوسینا تک کو ووٹ دیا اور اس کو جتایاــسروے کہتا ہے ان کے نزدیک سیکورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہے ایسے حالات میں ان کو مہا یوتی کے مقابلہ ایم وی اے غنیمت محسوس ہوتا ہے ـ سیاسی پارٹیاں ٹکٹ دے کر بھی چاہتی ہیں کہ وہ ہار جائے مثلاً نواب ملک کی بیٹی کے سامنے سورابھاسکر کے شوہر فہد احمد کو کھڑا کردیا ان کے آپس میں ٹکرانے سے ظاہر ہے کوئی تیسرا جیتے گا مگر مسلمان کیا کریں وہ اپنی جان بچانے کے لئے ادھر ادھر بھاگتا ہے مگر کنارہ آج بھی ہاتھ نہیں لگا اس وقت سیاسی طور پر ووٹ کی طاقت کےباوجود وہ سب سے زیادہ بے وزن ہوکر رہ گیا ہےاس میں مہاراشٹر کا مسلمان بھی ہے