نئی دہلی :(ایجنسی)
40 اسمبلی سیٹوں والی ملک کی سب سے چھوٹی ریاست گوا میں اس بار بی جے پی نے 20 سیٹیں جیتی ہیں، لیکن جیتے ہوئے ان 20 ایم ایل ایز میں سے 12 امپورٹڈ ہیں ۔ یعنی دوسری پارٹیوں سے بی جے پی میں آکر کامیابی حاصل کی ہے ۔ ان میں سب سے زیادہ 8 ایم ایل اے کانگریس سے آئے ہیں۔ اب انہی کے دم پر بی جے پی نے 20 کا ہندسہ چھو ا ہے ۔
گوا کی طرح 60 سیٹوں والی منی پور میں بھی بی جے پی نے 32 سیٹیں جیتیں۔ یہاں بھی 8 ایم ایل اے ایسے ہیں جو پہلے کانگریس میں تھے۔ منی پور میں بی جے پی نے جن این بیرن سنگھ کو دوبارہ وزیر اعلیٰ بنایا ہے ، وہ 2004 سے 2016 تک،یعنی 12 سال کانگریس میں رہے۔ وہ 2017 میں ہی پارٹی میں شامل ہوئے تھے ۔
گوا کے سینئر صحافی سندیش پربھودیسائی کا کہنا ہے کہ منوہر پاریکر کی موت کے بعد کانگریس سے بی جے پی میں آنے والے 10 میں سے 3 ایم ایل اے اس بار دوبارہ منتخب ہوئے ہیں۔ کانگریس نے 2017 میں گوا میں 17 سیٹیں جیتی تھیں، لیکن انتخابات سے پہلے اس کے صرف دو ایم ایل ایز پارٹی کے پاس رہ گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر بی جے پی میں شامل ہوگئے۔
اتراکھنڈ میں بھی کانگریس کے سینئر پارٹی سے دور ہو گئے
نہ صرف منی پور، گوا بلکہ اتراکھنڈ میں بھی بی جے پی نے کانگریس کے تجربہ کار لیڈروں کو توڑ ا۔ سبودھ انیال، ریکھا آریہ، ستیہ پال مہاراج، امیش شرما کاؤ، سوربھ بہوگنا جیسے لیڈر2017 میں ہی بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ جبکہ سریتا آریہ اور کشور اپادھیائے نے 2022 میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ اکھلیش سنگھ کی بیٹی ادیتی سنگھ، جو یوپی کے رائے بریلی سے کانگریس کی تجربہ کار رہنما تھیں، بھی بی جے پی کی رہنما بن گئی ہیں۔ 2022 میں انہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر رائے بریلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی
کانگریس کے قومی ترجمان گورو ولبھ پنت کہتے ہیں، ’’کچھ لوگ سیاست کو ایک پیشہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کمپنیاں بدلنے کی طرح پارٹیاں بدلتے ہیں ۔ایسے لوگوں کی کوئی نظریاتی وابستگی نہیں ہوتی۔ یہ بزدل لوگ ہیں۔‘‘
مدھیہ پردیش میں سندھیا کے آنے سے حکومت گر گئی تھی
ان انتخابی ریاستوں کو چھوڑ کر پرانے کانگریسیوں نے دوسری ریاستوں میں بھی نئی بی جے پی بنائی ہے۔ دو سال پہلے مدھیہ پردیش میں جیوتراتیہ سندھیا نے 22 ایم ایل ایز کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر کانگریس سرکار کو گرا دیا تھا۔ اس کے بعد سے مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی سرکار ہے ۔یوپی الیکشن کے پہلے آر پی این سنگھ بھی بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ وہ پوروانچل میں کانگریس کے مضبوط قلعے کی طرح تھے ۔
راجستھان میں سچن پائلٹ نے بھی سی ایم اشوک گہلوت کے خلاف بغاوت کی تھی۔ کسی طرح مرکزی قیادت انہیں پارٹی چھوڑنے سے روکنے میں کامیاب رہی۔ اسی طرح آسام میں 2014 میں ہیمنت بسوا سرما نے کانگریس چھوڑ دی تھی۔ 2021 میں جیت کے بعد بی جے پی نے انہیں وزیراعلیٰ بنایا۔ وہ کانگریس میں رہتے ہوئے بھی وزیر اعلیٰ بننے کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن پارٹی نے ان کے مطالبے کو نظر انداز کر دیا تھا۔