تحریر:تسنیم ضیاء
عادات انسانی زندگی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ کسی انسان کا کردار اس کی عادات کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ ہر انسان مختلف اچھی اور بری عادتوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ رمضان وہ بابرکت مہینہ ہے جو ایک مسلمان کو اچھی عادات پھر سے اپنانے کا موقع دیتا ہے تاکہ گزشتہ برس جو بری عادتیں اس نے اپنا لی ہیں ان کو ختم کر کے اچھی عادتوں کو اپنایا جائے۔ اچھی عادتیں تشکیل دینے سے بری عادتیں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ آئیں کچھ عادتوں پہ نظر ڈالتے ہیں جو رمضان ہمیں اپنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
1۔ سحر خیزی: رمضان میں سحری میں جاگنے سے صبح جلد بیدار ہونے کی عادت ہو جاتی ہے جو رمضان کے بعد بھی اگر قائم رکھی جائے تو انسان کا پورا دن پرسکون گزرتا ہے۔ صبح سویرے جاگنے والے کو کبھی وقت کی کمی کی شکایت نہیں ہوتی۔
2۔ دوسروں کا خیال: رمضان میں مفلوک الحال لوگوں کی مدد کرنے کا جذبہ بڑھ جاتا ہے روزہ رکھ کر ان مفلس لوگوں کا احساس ہوتا ہے جو بھوک و افلاس میں زندگی بسر کرتے ہیں اور پھر زکوٰۃ و صدقات سے ان کی مدد کی جاتی ہے اور اس عادت سے دوسروں کے خیال رکھنے کا جذبہ ابھرتا ہے۔
3۔ نظام الاوقات کی پابندی: رمضان میں سحری سے لے کر افطار تک اور اس کے بعد رات تک ہر کام ایک مناسب وقت پر کیا جاتا ہے اسی میں عبادات ، نیند اور دیگر مصروفیات (جیسے ملازمت وغیرہ ) کے لیے بھی وقت مختص ہوتا ہے۔ یہ وقت کی پابندی کی عادت انسان کو بہت سی پریشانیوں سے بچاتی ہے۔
4۔ تہجد کی پابندی اور قرآن کی تلاوت: یہ دو ایسی عادات ہیں جن کا فائدہ دنیا و آخرت دونوں میں ملتا ہے۔ رمضان میں سحری میں اٹھنے کے باعث تہجد کی بھی عادت ہو جاتی ہے تمام نمازیں اول وقت میں پڑھی جاتی ہیں اور قرآن کی تلاوت بھی روز کا معمول بن جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دورہ قرآن بھی منعقد ہورہے ہوتے ہیں گویا قرآن کو سمجھ کہ عمل میں تبدیلی لانے کی بھی کوششیں کی جاتی ہیں۔
اگر رمضان میں ان ساری عادات کو دل جمعی سے اپنایا جائے تو ان نیک اعمال و عادات کا اثر دیرپا ہوتا ہے اور پھر رمضان کے بعد بھی پورا سال يہ عادتيں پختہ اور زندگی کا لازمی جزو بن جاتی ہیں۔ گويا رمضان سراسر سلامت اور تربيت کا مہينہ ہے _۔