امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز انتباہ کیا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں پیش رفت نہ ہو سکی اور ایران نے اسے ترک نہ کیا تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی میں اسرائیل قائدانہ کردار ادا کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار ایسے موقع پر کیا ہے جب اس ہفتہ کے اختتام پر امریکہ و ایران کے درمیان اومان میں مذاکرات طے ہو چکے ہیں ۔ تاہم ایران کا بھی اصرار ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔
دوسری طرف امریکہ کی طرف سے بھی یہ عندیہ سامنے آیا ہے کہ اگر براہ راست مذاکرات نہیں ہوئے تو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اومان نہیں جائیں گے۔ خیال رہے اومان میں یہ متوقع مذاکرات وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونا ہیں۔ جس میں ایران کی نمائندگی وزیر خارجہ عباس عراقچی کریں گے۔تاہم ان مذاکرات سے پہلے بدھ کے روز ٹرمپ نے بڑے کھلے الفاظ میں یہ کہا ہے کہ اگر وہ اس مسئلے کو فوجی بنان اچاہتے ہیں تو ہمارے پاس فوج موجود ہے اور ہم فوج کا استعمال کریں گے اور ظاہر ہے اس معاملے میں اسرائیل غیر معمولی طور پر متعلقہ ریاست ہوگا۔ بلکہ وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی میں قائدانہ کردار ادا کرے گاانہوں نے ایک تاثر کو دور کرنے کے لیے کہا ‘تاہم کوئی ہماری قیادت نہیں کر سکتا اور وہی ہوگا جو ہم چاہیں گے۔’
اسی ہفتہ کے شروع میں ٹرمپ نے سفارتی کوششوں کے حوالے سے ایران کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا اس سلسلے میں اسرائیل و امریکہ ایران سے مشترکہ اہداف کا حصول چاہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنائے۔
اسرائیلی رہنما جسے ایران کے خلاف جارحانہ سوچ کا حامل سمجھا جاتا ہے، ایران کے خلاف فوجی دباؤ کا مطالبہ کرتا ہے۔ تاہم اس رہنما نے کہا کہ 2003 کے لیبیا کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے طرز پر اسرائیل ایران کے ساتھ سفارتی معاہدے کا خیر مقدم کرے گا۔’
2003 کے لیبیا معاہدے میں معمر قذافی نے لیبیا کے جوہری پروگرام کے لیے اپنی تمام تر کوششوں کو ترک کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام کے مقاصد پرامن ہیں اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی شعبے ‘آئی اے ای اے’ کا بھی اس سے اتفاق ہے۔
نیتن یاہو کا اس بارے میں کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ یہ ایک اچھی بات ہے۔ لیکن اس کے باوجود اگر کچھ ہو گیا تو ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔ادھر امریکہ تہران کے جوہری بموں کے قریب پہنچ جانے کی اطلاعات کے بارے میں اپنی تشویش کو تہران کے حوالے سے مسلسل زیادہ ہوتے دیکھ رہا ہےـ امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ میں آنے والے دنوں میں کوئی ایسی متعین ٹائم لائن نہیں دے سکتا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات ہوئے تو ان کے نتائج کب تک سامنے آئیں گے