رامپور:
جس شخص پر قربانی واجب ہو اس کے لیے قربانی چھوڑ کر قربانی کی رقم کسی ضرورت مند کو دے دینا شرعاً درست نہیں ہے، اس طرح کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوگی اور ایسے شخص کو اگر چہ صدقہ کرنے کا ثواب تو مل جائے گا، لیکن واجب قربانی چھوڑنے پر گنہگار ہوگا، یہ بات شیخ الحدیث مولانا عبدالخالق ندوی نے کہی۔
انہوں نے کہا کہ قربانی کرنا ایک مستقل عبادت ہےاور غریب کی مددایک دوسری عبادت ہے۔ ایک عبادت کو بنیاد بنا کر کسی دوسری عبادت کو چھوڑنا کوئی معقول بات نہیں، قربانی کے ایام میں صاحب حیثیت شخص پر قربانی کرنا واجب ہے، جبکہ صدقہ کسی وقت بھی دیا جاسکتا ہے۔
مقامی امیر جماعت اسلامی مولاناعبدالخالق ندوی نے کہا ارشاد نبوی ہے کہ خدا تعالیٰ کے ہاں عید الاضحی کے ایام میں خون بہانے سے زیادہ کوئی عمل پسندیدہ نہیں ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص قربانی کی استطاعت رکھتا ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب (عید کی نماز پڑھنے )نہ آئے۔ دونوں احادیث سے قربانی کی اہمیت خوب واضح ہوتی ہے۔اگرآپ پر قربانی کرنا واجب ہے تو قربانی ہی کرنا ضروری ہے اور اگر قربانی نہ کی تو واجب چھوڑنے کا گناہ ہوگا۔قربانی ہر اس شخص پر واجب ہے جس کے پاس قربانی کے ایام میں ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ ہو۔