نئی دہلی :(ایجنسی)
عالمی وبا کورونا وائرس (Covid-19) کی رفتار کم ہونے کے ساتھ ہی اس سال کورونا سے محفوظ رمضان المبارک کی امید کی جارہی ہے۔ اگر حالات کورونا سے محفوظ رہیں تو مسلمانوں کی جانب سے رمضان میں خاص اہتمام جیسے اجتماعی دعائیں اور افطار کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ برصغیر میں رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی ماہ رمضان کا 2 اپریل سے آغاز متوقع ہے۔ مسلمان اس مہینے کی تیاری پچھلے دو سال کے مقابلے بہتر حالات میں کر رہے ہیں۔ ان دو سال میں کووڈ۔19 کی وجہ سے بہت سے اجتماعی کام مناسب انداز میں ادا نہیں کیے جاسکے۔
مابعد کورونا خاندانی افطار اور اجتماعی دعائیں پھر سے اپنی رونق بکھیر سکتی ہیں۔ کیونکہ دنیا بھر میں کورونا پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔ مسلمانوں نے نزدیک رمضان المبارک کئی معنوں میں اہمیت کا حامل ہے۔ اسی ماہ مقدس میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے پیغمبر انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر خدا کا پیغام وحی کی شکل میں لے کر آئے تھے۔ پوری دنیا کے مسلمان رمضان المبارک کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔ اس ماہ کے آخر میں طاق راتوں کو عبادات، ذکر و اذکار اور تلاوت قرآن میں گزارا جاتا ہے۔ ان ہی راتوں میں سے ایک ’لیلۃ القدر‘ بھی ہے۔ جسے ’قدر کی رات‘ کہا جاتا ہے۔
دنیا بھر کے مسلمان اس مہینے طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔ طلوع آفتاب سے قبل روزانہ سحری کا بھی خاص اہتمام ہوتا ہے۔ غروب آفتاب کے وقت روزہ کھولنے کے عمل کو افطار کہا جاتا ہے۔ دو سال بعد کورونا کیسوں میں کمی کی وجہ سے امید کی جارہی ہے کہ پھر سے رمضان المبارک کی رونقیں لوٹ آئیں گی۔
مسلمان روزہ کی حالت میں پانی پینے، سگریٹ نوشی اور جنسی تعلقات سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔ پورے رمضان میں اپنے طرز عمل کو بہتر بنانے اور گالی گلوچ، لڑائی جھگڑے، گپ شپ اور سستی سے بچنے کی ترغیب دی جاتی ہے کیونکہ یہ چیزیں روزے کے روحانی اثر اور ثواب کو کم کرتی ہیں۔ روزہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، اس کے ساتھ ساتھ اللہ پر یقین یعنی توحید، پیغمبر انسانیت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رسول ماننا، پانچ نمازیں، حج اور زکوٰۃ دینا یہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ہیں۔
رمضان المبارک میں طبی وجوہات کی بنا پر روزہ رکھنے یا نہ رکھنے سے متعلق ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔