ماسکو؍کیف :(ایجنسی)
جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو سب نے اندازہ لگایا کہ پیوتن کی فوجیں ایک دو دن میں دارالحکومت کیف پر قبضہ کر لیں گی۔ تاہم یوکرین کے فوجیوں نے زبردست جانفشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے روسی فوج کو گزشتہ 72 گھنٹوں سے کیف کے باہر روک دیا۔ یوکرین آل آؤٹ حملے اور شدید بمباری کے بعد بھی ہار ماننے کو تیار نہیں۔
جس کے نتیجے میں روس نے مذاکرات کی میز پر آنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ روس کی جانب سے جنگ کے درمیان مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے۔ انہوں نے اپنا وفد بیلاروس بھیجا ہے۔ تاہم، یوکرین اب بھی قائم ہے۔ بیلاروس میں بات چیت کی ان کی طرف سے تردید کی گئی ہے۔
بیلاروس کا لانچ پیڈ کے طور پرہوا استعمال
اطلاعات کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے بیلاروس میں مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بیلاروس کو یوکرین کے خلاف لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس لیے وہاں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ اگر روس واقعی بات کرنا چاہتا ہے تو اسے کہیں اور آکر بات کرنی چاہیے۔
زیلینسکی نے نام تجویز کی
ولادیمیر زیلینسکی کی طرف سے روس کو پانچ ممالک کے نام بھیجے گئے ہیں۔ زیلینسکی نے کہا ہے کہ اگر روس بات کرنا چاہتا ہے تو وہ اپنے وفد کو پولینڈ، ترکی، ہنگری، آذربائیجان، سلوواکیہ بھیجے۔
اس بار غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار
روس جو 72 گھنٹوں سے کیف میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے، اس بار یوکرین کی ہمت کے سامنے غیر مشروط مذاکرات پر آمادہ ہو گیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل بھی روس کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم پھر پیوتن نے شرط رکھی تھی کہ اگر یوکرین کے فوجی ہتھیار ڈال دیں تو وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ تب بھی زیلینسکی نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیاتھا۔