کیف: (ایجنسی)
روسی حملہ کے بعد خارکیف اور راجدھانی کیف کی تصاویر منظر عام پر آئی ہیں، جن میں فوجی نظر آ رہے ہیں۔ کیف میں جمعہ کو علی الصبح دو تیز دھماکوں کی آواز سنائی دی ہے۔ یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی دستوں کی جانب سے مشترک نئی جانکاری کے مطابق روسی فوج کے 30 سے زیادہ ٹینک، 130 بکتر بند گاڑیاں، سات طیارے اور چھ ہیلی کاپٹر تباہ کردیئے گئے ہیں۔
عالمی بینک یوکرین کو فوری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار
عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے جمعرات کو کہا کہ روس کے ساتھ جاری تنازعہ کے درمیان بینک یوکرین کو فوری مالی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ مالپس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ’’ہم یوکرین کو فوری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس طرح کی مدد کے لیے دیگر متبادل کی تلاش کر رہے ہیں، جس میں تیزی سے ادائیگی کیا جانا بھی شامل ہے۔ ہمارے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ ورلڈ بینک گروپ فوری ردعمل کے لیے ہمارے تمام فنانسنگ اور تکنیکی مدد کے آلات استعمال کرے گا۔‘‘
عالمی برادری نے ہمیں روس سے لڑنے کے لئے تنہا چھوڑ دیا: یوکرینی صدر
کیف: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق روس کے حملے کے پہلے دن 137 افراد کی جان چلی گئی ہے۔ زیلینسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں یہ معلومات دی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے 137 ہیروز، اپنے شہری کھو چکے ہیں۔ جبکہ 316 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس جنگ میں کسی کا تعاون نہ ملنے کی بھی بات کی۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس سے جنگ میں تنہا رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ساتھ لڑنے کے لیے کون کھڑا ہے؟ مجھے کوئی نظر نہیں آتا۔ کون یوکرین کی نیٹو رکنیت کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہے؟ ہر کوئی خوفزدہ ہے۔‘
صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اپنے ویڈیو پیغام میں راجدھانی کیف میں رہنے والے شہریوں کو بھی چوکنا رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ روسیوں کے گروپ راجدھانی کیف میں داخل ہو چکے۔ ایسے میں شہر کے شہریوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور کرفیو پر عمل کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ صدر نے کہا کہ روس کے ہدف نمبر ایک کے باوجود وہ اور ان کا خاندان یوکرین میں ہی رہے گا۔
خیال رہے کہ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حملے کے پہلے دن یوکرین میں 70 سے زائد فوجی اڈے تباہ کر دیے ہیں۔ اس حملے کی وجہ سے یوکرین کے لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہ جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ دراصل گزشتہ روز روس نے اپنی پوری فوجی طاقت کے ساتھ یوکرین پر حملہ کیا ہے۔
برطانیہ اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اس کے سنگین نتائج سے خبردار بھی کیا ہے۔ تاہم اس حملے کی بین الاقوامی مذمت اور پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روسی کارروائی میں مداخلت کی کسی بھی کوشش کے ایسے نتائج ہوں گے جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے ہوں گے! پوتن نے یہ انتباہ براہ راست نیٹو اور امریکہ کو دیا ہے۔