کیف :(ایجنسی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج ان کے ملک کے دارالحکومت کیف پہنچ گئی ہیں۔ بتادیں کہ گزشتہ چند گھنٹوں سے روسی فوج کیف کی جانب مسلسل پیش قدمی جاری تھی اور شہر کے کئی علاقوں میں بم دھماکے بھی ہو رہے تھے۔ لیکن اب جب کہ یوکرین کے صدر نے خود تسلیم کیا ہے کہ روسی افواج دارالحکومت کیف میں پہنچ چکی ہیں، تو سمجھ لینا چاہیے کہ لڑائی یوکرین کے ہاتھ سے نکل رہی ہے اور روس کا پلڑا بھاری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ روس بھی ایسا ہی کرے گا۔
پیوتن کے خلاف احتجاج،سزا دینے کامطالبہ
دوسری جانب ولادیمیر پیوٹن کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں مظاہرے کیے جارہے ہیں اور انہیں سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ روس کو معاشی طور پر مکمل طور پر تنہا کر دیا جائے۔ اس طرح کے مظاہرے لندن، بیروت، لاس اینجلس، ماسکو، ٹوکیو، یروشلم وغیرہ شہروں میں ہو چکے ہیں۔
کیف پر فضائی حملے کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فرار ہونے کے لیے فوری طور پر کسی پناہ گاہ میں چلے جائیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال یقینی طور پر ابتر ہو گئی ہے۔ یوکرین کے صدر نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور کرفیو کے اصولوں پر عمل کریں۔
جنگ کے دوران لوگ مسلسل یوکرین سے فرار ہو کر قریبی ممالک، پولینڈ وغیرہ میں پناہ لے رہے ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد میٹرو اسٹیشنوں، بنکروں وغیرہ میں چھپے ہوئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ شدید خوف میں مبتلا ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر مزید کچھ پابندیاں عائد کر دی ہیں اور انہوں نے روسی حملے کے حوالے سے جی سیون ممالک کے رہنماؤں سے بھی بات کی ہے۔