لکھنؤ:یوپی کے سنبھل میں مسجد سروے کے دوران تشدد کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے وفد کو قابو میں رکھا جائے گا۔ ایس پی نے ایک لیٹر جاری کرکے یہ جانکاری دی۔ وفد میں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے سمیت 15 نام شامل ہیں۔ وفد میں شامل لوگ تشدد کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں گے۔ خبر ہے کہ ماتا پرساد کو سنبھل جانے سے روک دیا گیا ۔
••مجھے کہیں بھی جانے کا حق : ماتا پرساد
اتر پردیش اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے کہا کہ ضابطہ کے مطابق انہیں مجھے نوٹس دینا چاہیے تھا کہ میں وہاں نہیں جا سکتا، لیکن کوئی تحریری نوٹس نہیں دیا گیا۔ پولیس تعینات تھی۔ جسٹس کمیشن وہاں جا رہا ہے، میڈیا والے وہاں جا رہے ہیں، کیا ہم وہاں جائیں گے تو بدامنی ہو گی؟ یہ حکومت اپنے سارے کام چھپانے کے لیے جان بوجھ کر ہمیں روک رہی ہے۔ سنبھل کا کمشنر ‘ادھارو’ کمشنر ہے۔ماتا پرساد پانڈے نے مزید کہا کہ سنبھل ڈی ایم نے مجھے فون کیا ہے اور وہاں نہ آنے کو کہا ہے۔ میں پارٹی آفس جا کر فیصلہ کروں گا کہ آگے کیا کرنا ہے۔ ہم کسی کو اکساتے نہیں ہیں۔ انہیں مجھے نوٹس دینا چاہئے تھا لیکن بغیر کسی اطلاع کے انہوں نے میری رہائش گاہ کے باہر پولیس تعینات کر دی. اس کے بعد وہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ یہ معلومات شیئر کریں گے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے ڈی جی پی کی کارروائی کی یقین دہانی پر وفد نے سنبھل کا دوری منسوخ کر دیا تھا۔ لیکن اب 30 نومبر یعنی ہفتہ کو ایس پی لیڈر موقع پر جائیں گے۔ دو دن پہلے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے ایک پریس کانفرنس میں سنبھل تشدد پر حکومت کو گھیرے میں لیا تھا۔