بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگانا نفرت انگیز تقریر نہیں ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ بات کہی۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت پانچ لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو بھی مسترد کر دیا۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگانا نفرت انگیز تقریر نہیں ہے۔ اسے کسی بھی طرح سے مذاہب کے درمیان انتشار یا دشمنی کو فروغ دینے سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مذکورہ بالا حقائق اور مذکورہ بالا فیصلوں کے پیش نظر، اس کیس کی تحقیقات کی اجازت دینا پہلی نظر میں بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگانے کی تحقیقات کی اجازت دے گا، جو کسی بھی طرح سے مذاہب کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے والا نہیں ہے۔ ۔
پولیس نے اس سال جون میں کرناٹک کے اُلال تعلقہ کے پانچ باشندوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ حکم کے مطابق، درخواست گزار 9 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری سے واپس آ رہے تھے جب لوگوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کیا۔
درخواست گزاروں نے الزام لگایا کہ ایک گروپ نے ان سے اس وقت پوچھ گچھ کی جب وہ ’’بھارت ماتا کی جئے‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ انہیں مارا پیٹا گیا اور چاقوؤں سے حملہ کیا گیا۔ اس کے بعد درخواست گزاروں نے پولیس سے رجوع کیا اور شکایت درج کرائی، لیکن اگلے ہی دن ان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں دفعہ 153A بھی شامل ہے، جو مذہب، ذات پات اور جگہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے پر سزا کا التزام کرتی ہے (ان پٹ جن ستہ سے )