سری لنکا کے عام انتخابات میں سبکدوش ہونے والے صدر رانیل وکرما سنگھے کو بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا دسانا ئیکے کے ہاتھوں بڑے اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دسانائیکے نے شاندار جیت درج کی ہے اور وہ سری لنکا کے اگلے صدر ہوں گے۔ سری لنکا میں 21 ستمبر کو ملک کے 10ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی اور ووٹوں کی گنتی کل شام 5 بجے کے بعد شروع ہوئی۔ صدارتی انتخاب میں 1 کروڑ 70 لاکھ ووٹرز میں سے تقریباً 75 فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ نومبر 2019 میں ہونے والے آخری صدارتی انتخابات میں 83 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی تھی۔
سری لنکا کے الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا دسانائیکے 52 فیصد ووٹوں کے ساتھ صدارتی انتخاب جیتنے کے قریب ہیں۔ سبکدوش ہونے والے صدر رانیل وکرما سنگھے 16 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ پریماداسا 22 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پریماداسا ایک بار پھر اہم اپوزیشن لیڈر کے کردار میں نظر آئیں گے۔ واضح ہو کہ 2022 کے معاشی بحران کے بعد سری لنکا میں یہ پہلا الیکشن ہے۔
دسانائیکے نے نیشنل پیپلز پاور (NPP) اتحاد کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا، جس میں ان کی مارکسسٹ جھکاؤ رکھنے والی جناتھا ویمکتھی پریمونا (JVP) پارٹی بھی شامل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2022 کے معاشی بحران کے بعد سری لنکا میں گوتابایا حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی بغاوت ہوئی تھی۔ مظاہرین کولمبو میں راشٹرپتی بھون میں گھس گئے تھے جس کے بعد گوٹا بایا راجا پاکسے کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔ اس مشکل وقت میں رانیل وکرما سنگھے نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی۔
رانیل وکرما سنگھے کے وزیر خارجہ علی صابری نے X پر ایک پوسٹ میں دسانائیکے کو ان کی جیت پر مبارکباد دی۔ انھوں نے لکھا، ‘ایک طویل اور تھکا دینے والی مہم کے بعد اب صدارتی انتخابات کے نتائج واضح ہیں۔ میں نے صدر رانیل وکرما سنگھے کے لیے بھرپور مہم چلائی، لیکن سری لنکا کے لوگوں نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور میں انورا کمارا دسانائیکے کے لیے ان کے مینڈیٹ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔ جمہوریت میں عوام کے فیصلے کا احترام کرنا ضروری ہے اور میں اسے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے قبول کر رہا ہوں۔ دسانائیکے اور ان کی ٹیم کو ان کی جیت پر دلی مبارکباد۔
دسانائیکے کی این پی پی کو گزشتہ انتخابات میں صرف 3 فیصد ووٹ ملے تھے۔ سری لنکا کا معاشی بحران ڈسانائیکے کے لیے ایک موقع ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے یہ الیکشن ملک کے کرپٹ سیاسی کلچر کو بدلنے کے وعدے کے ساتھ لڑا تھا اور عوام نے ان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔