نئی دہلی: اس وقت ملک میں قدیم مسجدوں اور مذہبی مقامات میں مندر تلاش کرنے کی فرقہ پرست عناصر نے جومہم شروع کر رکھی ہے اس کیلئے سپریم کورٹ ذمہ دار ہے جس نے گزشتہ سال بنارس کی تاریخی گیان واپی جامع مسجد میں سروے کی اجازت دے کر اس شر انگیز مہم کا دروازہ کھولا ہے۔ یہ بات سپریم کورٹ کے نامور سینئر وکیل راجیو رام چندر ن نے کہی جو بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ میں مسلم فریق کے وکیل تھے۔ساؤتھ ایشین مائنارٹیز لائرز ایسوسی ایشن (ساملا) نے یوم آئین ہند کے موقع پر انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے اشتراک سے کل شام اسلامک سنٹر میں ’’آزادیٔ ضمیر‘‘ کے عنوان سے راجیو رام چندرن کا خصوصی خطاب رکھا تھا۔خیال رہے دستور میں بنیادی حقوق کے باب کو’’فریڈم آف کونشنس‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ساملا کی ایک پریس ریلیز کے مطابق راجیو رام چندرن نے اپنے لیکچر میں مسئلے کا تفصیلی احاطہ کرتے ہوئے اور عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ حقوق مسلمہ ہیں اور مذہبی، علاقائی، لسانی اور نسلی ہر نوع کے اقلیتی برادریوں کے حقوق کی آئین میں پاسداری کی گئی ہے۔رام چندرن نے کہا کہ دستور کی دفعہ 25 مذہبی آزادی اور اس پر چلنے اور تبلیغ کرنے کی ضمانت دیتی ہے اور گزشتہ 75 سالوں میں سپریم کورٹ کے جو فیصلے آئے ہیں ان میں بیشتر میں اس حق کا دفاع کیا گیا ہے جب بھی سیاسی، جانبدار انہ اور اکثریتی مفاد کے پیش نظر اس بنیادی حق پر ضرب لگنے کا خطرہ پیدا ہوا۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب کی آزادی کی بھی دستور ضمانت دیتا ہے۔اس مسئلے میں دستور ساز اسمبلی میں زوردار بحث ہوئی تھی اور اس اصول کو تسلیم کیا گیا تھا کہ فرد کا اپنا مذہبی عقیدہ تبدیل کرنا اس کا بنیادی حق ہے۔