بداون ضلع کی ایک فاسٹ ٹریک عدالت نے پیر کو شمسی جامع مسجد کے نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ 28 مئی مقرر کی ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے نو تعینات جج پشپیندر چودھری نے کہا کہ وہ مزید کارروائی سے قبل کیس فائل کا جائزہ لیں گے۔فاسٹ ٹریک کورٹ کا چارج لینے والے جج چودھری نے دونوں فریقوں کو سنا اور اگلی سماعت کے لیے 28 مئی کی تاریخ مقرر کی۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ انہوں نے ابھی تک کیس کے دستاویزات کا جائزہ نہیں لیا ہے، اس لیے انہیں کوئی بھی دلائل دینے یا فیصلہ لینے سے پہلے فائل کو دیکھنے کے لیے وقت درکار ہے۔ ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وید پرکاش ساہو نے کہا کہ فائل کا جائزہ لینے کے بعد جج فیصلہ کریں گے کہ بحث کو دوبارہ شروع کیا جائے یا پچھلی بحث کے اختتام سے جاری رکھا جائے۔گزشتہ کئی تاریخوں پر عدالت کی طرف سے بار بار سمن جاری کرنے کے باوجود انتظامیہ کمیٹی کے وکیل کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے فاسٹ ٹریک کورٹ کے اس وقت کے جج امیت کمار نے مسلم فریق کو آخری موقع دیا اور 11 فروری کی تاریخ مقرر کی لیکن وکلاء کی ہڑتال کے باعث کیس کی سماعت دوبارہ ملتوی کر دی گئی۔ اس کے بعد جج امت کمار نے 10 مارچ کی تاریخ دی، لیکن 10 مارچ کو چھٹی پر ہونے کی وجہ سے 20 مارچ کی تاریخ مقرر کی
ہندو فریق کے ایڈوکیٹ وید پرکاش ساہو نے کہا کہ جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کے ایڈوکیٹ انور عالم نے 20 مارچ کو عدالت میں حاضر ہو کر ایک درخواست جمع کرائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت نچلی عدالت ایسے معاملات میں کوئی فیصلہ نہیں لے سکتی۔ جس کے بعد ایڈیشنل سول جج سینئر ڈویژن نے 2 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔لیکن ایڈیشنل سول جج سینئر ڈویژن/ فاسٹ ٹریک کورٹ کے جج امیت کمار کو بھدوہی ضلع میں تبدیل کر دیا گیا اور کسی بھی نئے جج نے چارج نہ لینے کی وجہ سے اس کیس کی سماعت کی تاریخ 21 اپریل مقرر کی گئی۔ مقدمہ کے مدعی اور وکیل اروند پرمار نے کہا کہ ایڈیشنل سول جج سینئر ڈویژن/ فاسٹ ٹریک کورٹ کے نئے جج نے چودہ مئی کی تاریخ 21 اپریل کو سنائی۔ آج دونوں جماعتوں کی موجودگی میں 28مئی کی تاریخ طے کی گئی