دہلی ہائی کورٹ نے پتنجلی آیوروید کے بانی رام دیو کے ‘شربت جہاد’ بیان پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ رام دیو نے ہمدرد کمپنی کے مقبول مشروب روح افزا کے خلاف یہ متنازع تبصرہ کیا تھا، جسے عدالت نے ‘ناقابل معافی’ اور ‘عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا’ قرار دیا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب رام دیو نے پتنجلی کی گلاب شربت کی تشہیر کرتے ہوئے روح افزا کو نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم مدرسوں اور مساجد کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے۔ تاہم، رام دیو نے عدالت کی سرزنش کے بعد اپنا ویڈیو بیان واپس لے لیا۔
اس مہینے کے شروع میں رام دیو نے ایک ویڈیو میں کہا تھا، "شربت دینے والی ایک کمپنی ہے، لیکن اس کی کمائی مدارس اور مساجد بنانے میں جاتی ہے۔ اگر آپ وہ شربت پیتے ہیں تو مدارس اور مسجدیں بن جائیں گی۔ لیکن اگر آپ ہماری (پتنجلی کی) شربت پیتے ہیں، تو گروکل، آچاریہ کلم اور پتنجلی ودیالہ بنیں گے ” اگرچہ رام دیو نے کسی کمپنی یا کمیونٹی کا نام نہیں لیا، لیکن اس تبصرہ نے واضح طور پر روح افزا کی طرف اشارہ کیا۔ اس بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا اور اسے فرقہ وارانہ منافرت کو فروغ دینے کے طور پر دیکھا گیا۔
ہمدرد نے دہلی ہائی کورٹ میں رام دیو کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جس میں ان کے ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹانے اور اس طرح کے تبصروں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔ سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی، ہمدرد کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت میں دلیل دی کہ یہ کیس صرف روح افزا کی توہین تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ "فرقہ وارانہ تقسیم” اور نفرت انگیز تقریر کو فروغ دینے کا معاملہ ہے۔
دوپہر کو جب اس معاملے کی دوبارہ سماعت ہوئی تو رام دیو کے وکیل نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا سے رام دیو کے تبصروں پر مشتمل تمام ویڈیوز کو واپس لے رہے ہیں۔
جسٹس امت بنسل نے سماعت کے دوران کہا، "یہ تبصرہ عدالت کے ضمیر کو جھنجوڑتا ہے۔ یہ مکمل طور پر ناقابل معافی ہے۔” عدالت نے رام دیو کے بیان کو نہ صرف ہمدرد کے خلاف توہین آمیز بلکہ مذہبی خطوط پر تفرقہ انگیز بھی قرار دیا۔ رام دیو کی جانب سے ایک پراکسی وکیل نے عدالت میں وقت مانگا کیونکہ ان کا مرکزی وکیل نیشنل کمپنی لا اپیل ٹریبونل (NCLAT) میں مصروف تھا۔
رام دیو نے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی برانڈ یا کمیونٹی کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روح افزا نے خود ہی اس ریمارک کو اپنے اوپر لے لیا، جس کا مطلب ہے کہ ’’وہ خود اس جہاد میں شامل ہیں‘‘۔ اس بیان نے تنازعہ کو مزید ہوا دی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے بھوپال میں رام دیو کے خلاف شکایت درج کرائی اور اسے نفرت پھیلانے اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے مترادف قرار دیا۔ سنگھ نے کہا کہ یہ بیان آئینی اقدار کے خلاف ہے۔
یہ رپورٹ لکھے جانے کے وقت دہلی ہائی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت چل رہی تھی۔ ہمدرد نے عدالت سے رام دیو کے ویڈیو کو ہٹانے اور مستقبل میں اس طرح کے تبصروں پر پابندی لگانے کو کہا ہے۔ اس کیس کا نتیجہ نہ صرف پتنجلی اور ہمدرد کے درمیان قانونی جنگ کو متاثر کرے گا بلکہ ہندوستان میں اشتہارات اور برانڈنگ کی اخلاقیات پر وسیع تر بحث کو جنم دے سکتا ہے۔