اسرائیلی صدر آئزک ہرتزوگ کا کہنا ہے کہ ایران پر حملوں کا مقصد صرف اسرائیل کا دفاع نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدلنا اور عالمی امن کو تحفظ دینا ہے۔ ان کا یہ بیان آج اتوار کے روز بات یام شہر کے دورے کے دوران سامنے آیا۔ یہ شہر ایرانی میزائلوں کا نشانہ بنا تھا۔ ہرتزوگ نے عالمی برادری بالخصوص G-7 ممالک سے مطالبہ کیا کہ ایران کے جوہری ہتھیار ختم کرنے میں اسرائیل کا ساتھ دیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ امن، مکالمے اور بقائے باہمی کی طرف جا سکے۔
اس موقع پر وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ ایران کو شہریوں، خواتین اور بچوں پر حملے کی "بہت بڑی قیمت” چکانی پڑے گی۔ انھوں نے زور دیا کہ اسرائیل نہ صرف جنگ کے تمام مقاصد حاصل کرے گا بلکہ ایرانی جوہری خطرے کو بھی ختم کرے گا۔ نیتن یاہو نے اسے "بقا کی جنگ” قرار دیا اور کہا کہ دشمن اسرائیل کو مٹانا چاہتا ہے، لیکن اسرائیل اسے "دہرا جواب” دے گا۔اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے بھی تہران کو بیروت جیسے انجام کی دھمکی دی، جہاں گزشتہ سال اسرائیلی بم باری سے جنوبی علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا تھا۔ کاتز نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایران کے جوہری مراکز کو نشانہ بنائیں گی۔
دوسری طرف، ایران نے بھی اسرائیلی حملوں کا سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو ایران مزید فیصلہ کن اور شدید رد عمل دے گا۔ انھوں نے امریکا کو ان حملوں کا "براہ راست شریک” قرار دیا۔ علاوہ ازیں ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے بھی دھمکی دی کہ ان کا جواب ایسا ہو گا جو اسرائیل کو "پچھتانے پر مجبور کر دے گا”۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل نے ایران میں جوہری تنصیبات، فوجی قیادت، اور توانائی کے ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے، جس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن میں ہلاکتیں اور زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے۔