اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹرز کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جمعے کو ہونے والی اسرائیلی بمباری کے بعد اس علاقے میں کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور فضا میں دھوئیں کے سیاہ بادل بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں۔
بیروت کے جنوب میں واقع علاقے میں یہ بمباری اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد ہوئی جس میں انہوں نے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل کے تین بڑے نیوز چینلز نے رپورٹ کیا ہے کہ ان حملوں کا ہدف حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ تھے تاہم اس بارے میں اسرائیلی فورسز نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
لیکن ان حملوں کی شدت اور وقت کے پیش نظر اس بات کے مضبوط خدشات ہیں کہ ان عمارات میں اہم اہداف موجود تھے۔
ماضی کے برعکس اسرائیل نے گذشتہ ہفتے حزب اللہ کی سینیئر قیادت کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔جمعہ کو بیروت میں ہونے والی بمباری اس برس کا سب سے شدید حملہ ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ فورسز نے حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا جو رہائشی عمارتوں کے نیچے واقع ہے۔حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ الضاحیہ کے حارۃ حریک محلے میں چار عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ دھماکے سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور بیروت کے شمال میں تقریباً 30 کلومیٹر دور تک مکانات لرز گئے۔ ایمبولینسوں کو جائے وقوعہ کی طرف جاتے دیکھا گیا اور سائرن بھی بج رہے تھے۔
قریبی ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ انہیں کم از کم 10 زخمی ملے ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔ ان زخمیوں میں ایک شامی بچہ بھی شامل ہے۔
اسرائیل نے اس ہفتے لبنان میں اپنے فضائی حملوں کو ڈرامائی طور پر تیز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سرزمین میں حزب اللہ کے 11 ماہ سے عرصے سے جاری حملوں کے سلسلہ ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔اسرائیل کی اس کارروائی کا دائرہ ابھی تک واضح نہیں ہے لیکن حکام نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو سرحد سے دور دھکیلنے کے لیے زمینی حملے کا امکان ہے۔ اسرائیل نے ہزاروں فوجیوں کو سرحد کی طرف منتقل کر دیا ہے۔