محمدصدرِعالم قادری مصباحی
اسلامی سال کاآٹھواں مہینہ شعبان المعظم ہے ۔اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ شعبان تشعب سے ماخوذہے اورتشعب کے معنٰی تفرق کے ہیں،چونکہ اس ماہ مقدس میں بھی خیرکثیرمتفرق ہوتی ہے۔نیزبندوں کورزق اسی مہینہ میں متفرق طورپرتقسیم ہوتے ہیں۔حدیث شریف میں ہے کہ شعبان کو اس لئے شعبان کہا جاتاہے کہ اس میں روزہ دارکے لئے خیرکثیرتقسیم ہوتی ہے ۔یہاںتک کہ وہ جنت میں داخل ہوتاہے۔ شعبان ایسامہینہ ہے جورحمت وبخشش اورنجات ورہائی کامژدۂ عام لے کرہماری نگاہوں کاسرمۂ بصیرت بن کرجگمگاتاہے۔ایسے توہرسال وماہ،ہفتہ ودن،گھنٹہ ومنٹ اورہرلمحہ وساعت خدائے وحدہٗ لاشریک کی بنائی ہوئی ہے۔مگرکچھ ماہ ،دن،گھڑیاں اورلمحے ایسے ہیں جواپنی یادوں ،خصوصیتوں کے سبب اوردِنوں سے ممتازوافضل اوردوسری ساعتوں اورگھڑیوںسے مبارک وبہترہوتے ہیں۔ رمضان شریف کامہینہ ،شب قدر،عاشورہ کادن،شعبان المعظم کا مہینہ،شب برأت و عرفہ کادن،دسویں ذی الحجہ کی شب،محبوب رب العٰلمین کی ولادت باسعادت کی شب،معراج النبی ﷺ کی مقدس رات،اورعیدین کی راتیں یہ وہ گھڑیاں اوردن وماہ ہیں جوہم گنہگاروں کواللہ تبارک وتعالیٰ نے عطافرماکرہم کواپنی خاص رحمتوں،عنایتوں اورمہربانیوں سے نوازاہے اوراس لئے تاکہ ہم اِن مبارک اوقات اورلمحات میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں جن میں ہماری توبہ قبول ہوں،مرادیں مانگیں تومرادیں پوری ہوجائیں،عبادت وبندگی ،ذکروتلاوت اوردرودشریف کی کثرت سے اپنے خالق ومالک کوراضی کرلیں اوراپنے گناہ معاف کروالیں ،رب کی رحمتوں اوربخشش کے مستحق ہوجائیںاوران لمحوں کی قدرومنزلت پہچانیں ۔اسی لئے ان لمحوں اورمبارک دِنوں اورگھڑیوں کی اہمیت کواُجاگرکرتے ہوئے اللہ رب العزت نے اپنے محبوب دانائے خفاء وغیوب ،حضورنبی اکرم ؐ کوخطاب کرتے ہوئے ارشادفرمایا:وذکرھم بایام اللّٰہ(سورۂ ابراہیم،آیت۵) ائے محبوب !آپ مسلمانوں کواللہ کے خاص دنوں کی یاددِلائیں۔
شعبان المعظم میں مندرجہ ذیل مشہورواقعات ہوئے:
(۱)اسی مہینہ کی پانچ تاریخ کوسیدناحضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت مبارک ہوئی۔
(۲)اسی مہینہ کی پندرہویں تاریخ کوشب برأت یعنی لیلۂ مبارکہ ہے جس میں اُمت مسلمہ کے بہت افرادکی مغفرت ہوتی ہے۔
(۳)اسی ماہ کی سولہویں تاریخ کوتحویل قبلہ کاحکم ہوا۔پہلے ابتدائے اسلام میں کچھ عرصہ بیت المقدس قبلہ رہااورپھراللہ تعالیٰ نے حضورسراپانور،شافع یوم النشورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق کعبہ معظمہ کومسلمانوں کاقبلہ بنادیا۔اس وقت سے ہمیشہ تک مسلمان کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے نمازاداکرتے ہیں۔
(عجائب المخلوقات،ص۴۷)
شعبان المعظم کے فضائل میں چندحدیثیں ملاحظہ ہوں:
شعبان المعظم ایک ایسامبارک مہینہ ہے جس کے فضائل خودحضورنبی اکرم،نورمجسم،سیدعالم،شافع اُمم،مالک جنت،مختاردوجہاں ﷺنے اپنی مبارک زبان فیض ترجمان سے فرمایا۔کثرت سے آقائے دوجہاں نے روزے رکھے اورمسلمانوں کوبھی اس کی فضیلت سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی رغبت دلائی،آقاعلیہ السلام نے اس ماہ کواپنامہینہ فرمایاجس سے اس کی فضیلت کاخوب اندازہ لگایاجاسکتاہے اورآپ ؐ کے پیارے صحابۂ کرام ؓنے تواس اندازمیں اس مبارک ومسعودمہینہ کااستقبال وخیرمقدم کرتے کہ جیسے ہی شعبان کاچاندنظرآتاقرآن کریم کی تلاوت میں کثرت سے مصروف ہوجاتے،غریبوں میں صدقات وزکوٰۃ اورخیرات کرتے۔
انتباہ:
یہ کس قدرافسوس کا مقام ہے کہ ہم ایسے مبارک مہینے اوراس میں ایک ایسی معززومقدس شب کی عظمتوں کوپامال کرتے ہوئے لہوولہب اورآتش بازی میں مصروف رہ کرضائع کردیتے ہیںجبکہ آتش بازی شاہ نمرودکاعمل مردوداوراس کی ایجادہے،بعض نادان مسلمان اس مقدس رات کااحترام کرناتودورکی بات بلکہ جومسلمان بیمار،بوڑھے یابچے گھروں میں محوآرام یاخشوع وخضوع کے ساتھ رب تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضرہوکرعبادت میں مشغول ہوتے ہیں ،اُنہیں آتش بازی کے ذریے تکلیف پہنچاتے ہیں اوراُن کی عبادت میں خلل کاسبب بنتے ہیں۔ اس لئے ہمیں ایسے بابرکت مہینہ اورمتبرک ساعت و لمحات میں عبادت وریاضت ،توبہ واستغفار اورتلاوت قرآن کریم کرکے پروردگارعالم جل جلالہ کی رضامندی حاصل کرنی چاہئے،تاکہ رحمت خداوندی کاہمارے اوپرنزول ہوجس کی شان کرم ہمیں آوازدیتی ہے کہ!
ہم تومائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے رہروِمنزل ہی نہیں