پھلواری:
26 جون2021کو امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے قیام کو سو سال مکمل ہو نے پرآل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی چیئرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن نے اپنی خوشی اظہار کرتے ہوئے فرمایاکہ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھار کھنڈ حضرت مولاناابوالمحاسن سجادصاحب علیہ الرحمہ کے عالی دماغ، فکر ونظر کی بلند ی اور اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کے لیے ان کی فکر مندی کا نتیجہ ہے۔
بانی امار ت شرعیہ مولانا ابو المحاسن محمد سجاد ؒ نے بڑے اخلاص کے ساتھ اس شجر طوبیٰ کو لگایا تھا۔ امارت شرعیہ جس شکل و صورت میں آج ہمارے سامنے ہیں اور امارت مختلف جہتوں اور شعبوں میں ہندوستانی مسلمانوں کو فیض یاب کررہا ہے،اس کے پیچھے امراء شریعت،مخلص قائدین اور منسلک ذمہ داران کی شخصیتیں شامل رہی ہیں۔اللہ کاشکرہے کہ امیرشریعت کے منصب پرایسی شخصیتیں فائزہوتی رہی ہیں، جن کے علم وفضل، تفقہ وتدبر،زہدوتقویٰ،للہیت واخلاص اورفکرونظرپرپورے برصغیرکواعتماداوربھروسہ تھااوروہ اپنے وقت کے قطب وابدال اوربڑے فقیہ اورمحدث تھے۔امیرشریعت اول حضرت مولاناسیدشاہ بدرالدین قادری شریعت وطریقت کے بدرکامل تھے،دوسرے امیرشریعت حضرت مولاناشاہ محی الدین قادری اورتیسرے امیر شریعت حضرت مولاناسیدشاہ قمرالدین قادری کی احیائے دین اورتنفیذشریعت کی کوششیں آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔
امارت شرعیہ کوبام عروج پرپہونچانے والے اورامارت کوعالمگیرشہرت عطاکرنے والے چوتھے امیرحضرت مولاناسیدشاہ منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کاتفقہ فی الدین،ان کی دوررس نگاہ،بے پناہ قوت حافظہ،قرآن وحدیث،فقہ وفتاویٰ پرگہری اورعمیق نگاہ،ان کی ثاقب رائے،یہ وہ اوصاف جمیلہ جس کی معترف پوری دنیاہے۔انہی کی فکرونظرکانتیجہ تھا کہ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کا قیام عمل میں آیا۔ ہندوستانی وعالمی سیاست میں ان کاقائدانہ کردارتاریخ کازریں باب ہے۔اسی طرح پانچویں،چھٹے اورساتویں امیرشریعت حضرت مولاناعبدالرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولانا سید نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ اورمفکراسلام حضرت مولاناسیدمحمدولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی اپنے پیش روبزرگوں کے علوم ومعارف کے امین ومحافظ اوردین کے سچے داعی اور امت مسلمہ کے لیے اپنا سب کچھ نچھاورکردینے والے تھے۔مولانا قاسمی نے فرمایاکہ امارت شرعیہ کے ناظم امارت شرعیہ مولانا قاضی احمد حسین ؒ اورقضا کے باب میں حضرت مولانا قاضی نورالحسن اور حضرت مولانا شاہ عون احمد قادریؒ اورافتا کے باب میں حضرت مولانا مفتی محمد عباس،مولاناعثمان غنی وغیرہم کی خدمات بڑی بنیادی اوراہم رہی ہیں۔
حضرت امیرشریعت رابع مولانا سید منت اللہ رحمانی اور نائب امیر شریعت مولاناعبد الصمد رحمانی علیہما الرحمہ کے مشورے پر 1962میں مولانا قاضی مجاہدالاسلام قاسمی علیہ الرحمہ کو امارت شرعیہ کی نظامت اور قضاء دونوں کی ذمہ داری سونپی گئی اورحضرت قاضی نے امارت شرعیہ کی تعمیر و ترقی، نیک نامی اور حضرت ابوالمحاسن سجادؒ کے خوابوں کی تعبیر کوہی اپنی زندگی کا سب سے بڑا مقصد اور مشن بنالیا اورامارت شرعیہ کے مقام ومرتبہ کوبلند کیا۔ حضرت مولانا سید نظام الدین علیہ الرحمہ کے امارت شرعیہ تشریف لے آنے کے بعد حضرت قاضی نے نظامت کی ذمہ داری مولانا سید نظام الدین صاحب کے سپرد فرمائی،اسی دور میں مجھے1981سے امارت شرعیہ کے شعبہ قضا اوربعد میں نظامت سے منسلک ہوکر چالیس سالہ خدمات انجام دینے کی سعادت ملی۔اس دور میں بزرگوں کے ساتھ رہ کر ملت کے کاررواں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جو اب تک جاری ہے۔
مولانا قاسمی نے مزید فرمایاکہ امارت شرعیہ کے تمام شعبہ جات نے ملک وملت کی خدمات میں نمایاں کارنامے انجام دیئے اورلا ضرر ولاضرارکو بنیاد بناکر ملک کے تمام باشندوں کے درمیان محبت ومودت کو فروغ دینے میں اہم رول اداکیا،امارت شرعیہ کی خدمات کو آب زر سے لکھنے کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ امارت شرعیہ کو ترقیات سے نوازے اورشروروفتن سے بچائے اوربہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے مسلمانوں کو اتحاد واجتماعیت کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق دے۔آمین