اردو
हिन्दी
جولائی 16, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں

_یہودی قیادت سے معزول__

4 ہفتے پہلے
‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎|‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ مذہبیات
A A
0
125
مشاہدات
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

(سورہ بقرہ1تا162آیات کاحاصل مطالعہ)

تحریر:مولانا رضوان احمد اصلاحی، پٹنہ

گذشتہ تقریبا ایک سال سے میں سورہ بقرہ پڑھ رہا ہوں،اب تک 162آیات تک کا  مطالعہ کرسکا ہوں۔ ان آیات کا مطالعہ تو صاف یہ بتارہا ہے کہ اللہ نے یہودیوں کو دنیا کی امامت وقیادت سے سب دن کے لیے معزول کردیا ہے اب دنیا ان کی امامت وقیادت کے بغیر چلے گی،ان کی جگہ کون لے گا اس راز کو آیت 162کے بعد کھولا گیا ہے جس کو پڑھنا پڑے گا۔
سورہ بقرہ کا اصل خطاب یہود سے ہے،ضمناً مسلمانوں اور بنی اسماعیل کو بھی مخاطب کیا گیا ہے،اس سورہ میں تمہیدی حصہ جو آیت 1سے 39تک پھیلاہواہے  اس میں دیگر مضامین کے علاوہ آدم اور ابلیس کا واقعہ دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے اس میں یہود اور ان کے ہم نواؤں پر یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ آدم کی خلافت کے خلاف جس نوعیت کا غم وغصہ اور حسد ابلیس کو تھا اسی نوعیت کا غم وغصہ اور حسد اللہ کے آخری رسول اور مسلمانوں کے خلاف یہودیوں میں پایاجاتا ہے۔اس کے بعد آیات121تک یہودیوں کی شرارت اور عہدشکنیوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے۔بلکہ عہدشکنیوں کی نشاہدی اپنی نعمت کی یاددہانی باندازملامت کی گئی ہے۔یعنی تم احسان فراموش قوم ہو، اللہ نے تمہیں ایک سے ایک نعمت دی لیکن تم سب کو بھول بیٹھے ہو۔ وہ کیا نعمتیں ہیں جن کو یہ قوم فراموش کرچکی ہے قرآن نے اس کی نشاندہی فرمائی ہے۔ان میں سے چند نعمتوں کی فہرست قرآن نے ان آیات میں جاری کردی ہے۔
آیت نمبر 40 میں کہا گیا:اے بنی اسرائیل! ذرا خیال کرو اس نعمت کا جو میں نے تم کو عطا کی تھی، میرے ساتھ تمہارا جو عہد تھا اُسے تم پورا کرو، تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا اُسے میں پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔
اسی مضمون کو ذرا تفصیل سے آیت 47میں کہا گیا”ترجمہ:اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اُس نعمت کو، جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور اس بات کو کہ میں نے تمہیں دنیا کی ساری قوموں پر فضیلت عطا کی تھی(سورہ  بقرہ:47)
قرآن نے یہاں چند نعمتوں کا تذکرہ کیا ہے جیسے فرقان اور کتاب دی گئی،فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی،جو تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے،بچھڑابنانے اور اس کی پرستش کرنے پر معافی دے دی،بطور خاص دوعذاب یعنی صاعقہ اور رجفہ سے نجات دی۔
من وسلوی کی غذا تمہارے لیے فراہم کی اور دیگر پاکیزہ رزق عطا کئے،زمین کی پیداوار ساگ،ترکاری،گیہوں،لہسن،پیاز،دال وغیرہ کے مطالبے پورے کئے، پانی کے بارہ چشمے نکال دئیے، اچھا ٹھکانہ اور عمدہ وسائل زندگی عطاء کی۔
اللہ تعالی نے یہودیوں سے صاف صاف کہا تھا کہ میری نعمتوں کا تقاضا ہے کہ تم میرے عہد کو پورا کرو میں تمارے عہد کو پورا کروں گا لیکن یہودیوں نے ایک ایک کرکے سارے عہد توڑ ڈالے،اسی کو قرآن نے چارشیٹ کے طور پر پیش کرکے اس کو امامت وقیادت سے سب دن کے لیے معزول کرنے کا اعلان کردیا ہے۔آیت 64سے عہدشکنیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
۱۔اللہ کا حکم تھا جو  چیز ہم نے تم کودی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ یاد رکھو،لیکن انہوں نے اسے فراموش کیا اور اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے۔
۲۔قانون سبت کو توڑا اور اس کی حرمت  پامال کیا،اس کے پاداش میں وہ دھتکارے گئے،ذلیل اور بندر بنائے گئے۔
۳۔بقرہ ذبح کرنے کے حکم سے سرموانحراف کرنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے کئے،
۳۔ نفس انسانی کے قتل کے پاداش میں ان کے دل سخت ہوگئے،پتھر کے مانندسخت بلکہ اس سے بھی سخت
۴۔ یہودی علماء مفتی اور قاضی نے کلام اللہ میں تحریف کا ارتکاب کیا،
۵۔اپنے ہاتھوں سے شریعت تصنیف کرنے لگے۔تھوڑی قیمت میں اللہ کی آیت کوبیچنے لگے۔
۶۔ یہودیوں کے جہلاء(ان پڑھ) نے کتاب الہی کو اپنی آرزوں کا مجموعہ بنادیا۔
۷۔ اللہ پر تہمت لگایا(نعوذ باللہ)
۸۔ اللہ کی بندگی، والدین کے ساتھ احسان، قرابت داروں،یتیموں،مسکینون کے ساتھ حسن سلوک اور حقوق کی ادائیگی،لوگوں سے اچھی بات کہنے،نمازقائم کرنے اور زکوۃ دینے سے متعلق جو عہد لیا گیا تھا ان یہودیوں نے اسے توڑڈالا۔
۹۔ ان سے عہد لیا گیا تھا کہ  اپنوں کا خون نہیں بہاوگے، ان کو اپنی بستیوں سے نہیں نکالوگے،اقرارکرنے کے باجودانہوں نے اپنوں کو قتل کیا،ان کو بستیوں سے نکالا، ان کے خلاف حق تلفی کی اور زیادتی کی،ان کے دشمنوں کی مدد کرتے رہے،قیدی بن کرآئے تو فدیہ وصول کرتے رہے، جب کہ ان کو گھرسے نکالنا ہی حرام تھا۔
۰۱۔ کتاب الہی کے ایک حصے پر ایمان اور دوسرے حصے کا انکار کرتے رہے۔
۱۱۔ نبیوں کو جھٹلایا،جانتے بوجھتے پہچاننے سے انکار کردیا اور قتل کیاجس کی وجہ سے ان پراللہ کی لعنت پڑگئی۔
۲۱۔ بچھڑے کو معبود بنایا اور پرستش کی،
۳۱۔ فرشتوں سے دشمنی اور مخالفت کی،
ان عہدشکنیوں کے بعد قرآن نے لگے ہاتھ ان کی بعض شرارتوں کا تذکرہ بھی کردیا ہے۔
۱۔بعض یہودی محض منافقانہ اغراض کے لیے آپ ﷺ کی مجلس میں شریک ہوتے اور ”راعنا“ کا لفظ باربار دہراتے تاکہ ذرا سا زبان کو توڑ مروڑ کراستعمال کرنے سے آپ ﷺ کی توہین کا پہلوپیدا کیا جاسکے، یعنی راعنا کو ذرانیچے کی طرف دباکراداکرنے سے بہ آسانی راعینا بنا لیتے، جس کے معنی ہمارے چرواہے کے ہیں۔ اس طرح کے اور بھی الفاظ سے آپ ﷺ کی توہین کرتے تھے۔بلکہ اس طرح کی شرارت کا فن منافقین مدینہ میں بھی منتقل کیا۔
۲۔یہودی مسلمانوں کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالتے تھے کہ اللہ نے تورات کے قوانین کو کیوں خود اپنے ہاتھوں سے بدل ڈالا،کیا اب تجربہ کے بعد خداپر اپنی غلطیاں واضح  ہورہی ہیں (نغوذ باللہ)۔
۳۔ ان کی ایک شرارت یہ بھی تھی کہ نجات کے لیے یا حصول جنت کے لیے آدمی کو یہودیت یا نصرانیت اختیار کرنی ہو گی کیوں یہ دونوں خداائی دین ہیں۔
۴۔ تحویل قبلہ کو موضوع بنا کر طوفان بد تمیزی اورشرارت کی انتہا کردی کہ جب قبلہ بیت المقدس ہے تو خانہ کعبہ کیسے قبلہ بن سکتا ہے۔
۵۔ ایک شرارت یہ بھی تھی اللہ کے بیٹے بیٹیاں ہیں،یہود عزیر کو اللہ کا بیٹا اور نصاریً میسح کو اللہ کا بیٹا قراردیتے تھے۔
ان تمام شرارتوں کا نہ صرف قرآ.ن نے تذکرہ کیا ہے بلکہ مدلل اور شافی جواب دیا ہے، عقلی دلائل بھی دئے ہیں اور ان کی کتاب اور شریعت سے بھی دلائل دئے گئے ہیں۔دلائل کے ضمن میں اس کا بھی تذکرہ ہے کہ یہ تم جو اپنے آپ کو اولاد ابراہیم کہتے ہوتو حضرت ابراہیم کو امامت اور پیشوائی وراثت میں نہیں ملی تھی،بلکہ یہ اللہ کاعطیہ تھاجس کے لیے اللہ نے پہلے ان کو مختلف امتحانوں میں ڈال کر ان کی اطاعت وفاداری کی اچھی طرح جانچ کی،بیت اللہ کو قبلہ بنانے پر اعتراض بالکل بے معنی ہے کیوں کہ اس گھر کی تعمیر خود ابرہیم اور اسماعیل نے کی تھی یہ تمام ذریت ابراہیم کے لیے مرکز ہدایت ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ عین دعاء ابراہیم کے مظہر ہیں،اسی ملت ابراہیمی کے داعی ہیں،پھر تم اس نبی اور شریعت میں کیوں میخیں نکال رہے ہو،تم بیوقوف ہو،تمہارے اوپر اللہ کی لعنت ہو،ان جرائم،شرارتوں اور عہدشکنیوں کے پاداش میں اب تمہاری امامت وقیادت ختم کی جاتی ہے۔ آج کے بعد سے کوئی ان کی امامت وقیادت ورہنمائی کا انتظار نہیں کرے گا،دنیا ان کی امامت وقیادت کے بغیر چل سکتی ہے اور چلے گی۔اب دنیا میں کن لوگوں کی اور کس امت کی امامت وقیادت چلے لے گی  اس پر آئندہ روشنی ڈالی جائے گی۔تفصیلی مضمون کا انتظار کیجئے۔انشاء اللہ

. . . .  ۸۱/جون۵۲۰۲ء

گذشتہ تقریبا ایک سال سے میں سورہ بقرہ پڑھ رہا ہوں،اب تک 162آیات تک کا  مطالعہ کرسکا ہوں۔ ان آیات کا مطالعہ تو صاف یہ بتارہا ہے کہ اللہ نے یہودیوں کو دنیا کی امامت وقیادت سے سب دن کے لیے معزول کردیا ہے اب دنیا ان کی امامت وقیادت کے بغیر چلے گی،ان کی جگہ کون لے گا اس راز کو آیت 162کے بعد کھولا گیا ہے جس کو پڑھنا پڑے گا۔
سورہ بقرہ کا اصل خطاب یہود سے ہے،ضمناً مسلمانوں اور بنی اسماعیل کو بھی مخاطب کیا گیا ہے،اس سورہ میں تمہیدی حصہ جو آیت 1سے 39تک پھیلاہواہے  اس میں دیگر مضامین کے علاوہ آدم اور ابلیس کا واقعہ دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے اس میں یہود اور ان کے ہم نواؤں پر یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ آدم کی خلافت کے خلاف جس نوعیت کا غم وغصہ اور حسد ابلیس کو تھا اسی نوعیت کا غم وغصہ اور حسد اللہ کے آخری رسول اور مسلمانوں کے خلاف یہودیوں میں پایاجاتا ہے۔اس کے بعد آیات121تک یہودیوں کی شرارت اور عہدشکنیوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے۔بلکہ عہدشکنیوں کی نشاہدی اپنی نعمت کی یاددہانی باندازملامت کی گئی ہے۔یعنی تم احسان فراموش قوم ہو، اللہ نے تمہیں ایک سے ایک نعمت دی لیکن تم سب کو بھول بیٹھے ہو۔ وہ کیا نعمتیں ہیں جن کو یہ قوم فراموش کرچکی ہے قرآن نے اس کی نشاندہی فرمائی ہے۔ان میں سے چند نعمتوں کی فہرست قرآن نے ان آیات میں جاری کردی
آیت نمبر 40 میں کہا گیا:اے بنی اسرائیل! ذرا خیال کرو اس نعمت کا جو میں نے تم کو عطا کی تھی، میرے ساتھ تمہارا جو عہد تھا اُسے تم پورا کرو، تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا اُسے میں پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔
اسی مضمون کو ذرا تفصیل سے آیت 47میں کہا گیا”ترجمہ:اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اُس نعمت کو، جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور اس بات کو کہ میں نے تمہیں دنیا کی ساری قوموں پر فضیلت عطا کی تھی(سورہ  بقرہ:47)
قرآن نے یہاں چند نعمتوں کا تذکرہ کیا ہے جیسے فرقان اور کتاب دی گئی،فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی،جو تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے،بچھڑابنانے اور اس کی پرستش کرنے پر معافی دے دی،بطور خاص دوعذاب یعنی صاعقہ اور رجفہ سے نجات دی۔
من وسلوی کی غذا تمہارے لیے فراہم کی اور دیگر پاکیزہ رزق عطا کئے،زمین کی پیداوار ساگ،ترکاری،گیہوں،لہسن،پیاز،دال وغیرہ کے مطالبے پورے کئے، پانی کے بارہ چشمے نکال دئیے، اچھا ٹھکانہ اور عمدہ وسائل زندگی عطاء کی۔
اللہ تعالی نے یہودیوں سے صاف صاف کہا تھا کہ میری نعمتوں کا تقاضا ہے کہ تم میرے عہد کو پورا کرو میں تمارے عہد کو پورا کروں گا لیکن یہودیوں نے ایک ایک کرکے سارے عہد توڑ ڈالے،اسی کو قرآن نے چارشیٹ کے طور پر پیش کرکے اس کو امامت وقیادت سے سب دن کے لیے معزول کرنے کا اعلان کردیا ہے۔آیت 64سے عہدشکنیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
۱۔اللہ کا حکم تھا جو  چیز ہم نے تم کودی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ یاد رکھو،لیکن انہوں نے اسے فراموش کیا اور اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے۔
۲۔قانون سبت کو توڑا اور اس کی حرمت  پامال کیا،اس کے پاداش میں وہ دھتکارے گئے،ذلیل اور بندر بنائے گئے۔
۳۔بقرہ ذبح کرنے کے حکم سے سرموانحراف کرنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے کئے،
۳۔ نفس انسانی کے قتل کے پاداش میں ان کے دل سخت ہوگئے،پتھر کے مانندسخت بلکہ اس سے بھی سخت
۴۔ یہودی علماء مفتی اور قاضی نے کلام اللہ میں تحریف کا ارتکاب کیا،
۵۔اپنے ہاتھوں سے شریعت تصنیف کرنے لگے۔تھوڑی قیمت میں اللہ کی آیت کوبیچنے لگے۔
۶۔ یہودیوں کے جہلاء(ان پڑھ) نے کتاب الہی کو اپنی آرزوں کا مجموعہ بنادیا۔
۷۔ اللہ پر تہمت لگایا(نعوذ باللہ)
۸۔ اللہ کی بندگی، والدین کے ساتھ احسان، قرابت داروں،یتیموں،مسکینون کے ساتھ حسن سلوک اور حقوق کی ادائیگی،لوگوں سے اچھی بات کہنے،نمازقائم کرنے اور زکوۃ دینے سے متعلق جو عہد لیا گیا تھا ان یہودیوں نے اسے توڑڈالا۔
۹۔ ان سے عہد لیا گیا تھا کہ  اپنوں کا خون نہیں بہاوگے، ان کو اپنی بستیوں سے نہیں نکالوگے،اقرارکرنے کے باجودانہوں نے اپنوں کو قتل کیا،ان کو بستیوں سے نکالا، ان کے خلاف حق تلفی کی اور زیادتی کی،ان کے دشمنوں کی مدد کرتے رہے،قیدی بن کرآئے تو فدیہ وصول کرتے رہے، جب کہ ان کو گھرسے نکالنا ہی حرام تھا۔
۰۱۔ کتاب الہی کے ایک حصے پر ایمان اور دوسرے حصے کا انکار کرتے رہے۔
۱۱۔ نبیوں کو جھٹلایا،جانتے بوجھتے پہچاننے سے انکار کردیا اور قتل کیاجس کی وجہ سے ان پراللہ کی لعنت پڑگئی۔
۲۱۔ بچھڑے کو معبود بنایا اور پرستش کی،
۳۱۔ فرشتوں سے دشمنی اور مخالفت کی،
ان عہدشکنیوں کے بعد قرآن نے لگے ہاتھ ان کی بعض شرارتوں کا تذکرہ بھی کردیا ہے۔
۱۔بعض یہودی محض منافقانہ اغراض کے لیے آپ ﷺ کی مجلس میں شریک ہوتے اور ”راعنا“ کا لفظ باربار دہراتے تاکہ ذرا سا زبان کو توڑ مروڑ کراستعمال کرنے سے آپ ﷺ کی توہین کا پہلوپیدا کیا جاسکے، یعنی راعنا کو ذرانیچے کی طرف دباکراداکرنے سے بہ آسانی راعینا بنا لیتے، جس کے معنی ہمارے چرواہے کے ہیں۔ اس طرح کے اور بھی الفاظ سے آپ ﷺ کی توہین کرتے تھے۔بلکہ اس طرح کی شرارت کا فن منافقین مدینہ میں بھی منتقل کیا۔
۲۔یہودی مسلمانوں کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالتے تھے کہ اللہ نے تورات کے قوانین کو کیوں خود اپنے ہاتھوں سے بدل ڈالا،کیا اب تجربہ کے بعد خداپر اپنی غلطیاں واضح  ہورہی ہیں (نغوذ باللہ)۔
۳۔ ان کی ایک شرارت یہ بھی تھی کہ نجات کے لیے یا حصول جنت کے لیے آدمی کو یہودیت یا نصرانیت اختیار کرنی ہو گی کیوں یہ دونوں خداائی دین ہیں۔
۴۔ تحویل قبلہ کو موضوع بنا کر طوفان بد تمیزی اورشرارت کی انتہا کردی کہ جب قبلہ بیت المقدس ہے تو خانہ کعبہ کیسے قبلہ بن سکتا ہے۔
۵۔ ایک شرارت یہ بھی تھی اللہ کے بیٹے بیٹیاں ہیں،یہود عزیر کو اللہ کا بیٹا اور نصاریً میسح کو اللہ کا بیٹا قراردیتے تھے۔
ان تمام شرارتوں کا نہ صرف قرآ.ن نے تذکرہ کیا ہے بلکہ مدلل اور شافی جواب دیا ہے، عقلی دلائل بھی دئے ہیں اور ان کی کتاب اور شریعت سے بھی دلائل دئے گئے ہیں۔دلائل کے ضمن میں اس کا بھی تذکرہ ہے کہ یہ تم جو اپنے آپ کو اولاد ابراہیم کہتے ہوتو حضرت ابراہیم کو امامت اور پیشوائی وراثت میں نہیں ملی تھی،بلکہ یہ اللہ کاعطیہ تھاجس کے لیے اللہ نے پہلے ان کو مختلف امتحانوں میں ڈال کر ان کی اطاعت وفاداری کی اچھی طرح جانچ کی،بیت اللہ کو قبلہ بنانے پر اعتراض بالکل بے معنی ہے کیوں کہ اس گھر کی تعمیر خود ابرہیم اور اسماعیل نے کی تھی یہ تمام ذریت ابراہیم کے لیے مرکز ہدایت ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ عین دعاء ابراہیم کے مظہر ہیں،اسی ملت ابراہیمی کے داعی ہیں،پھر تم اس نبی اور شریعت میں کیوں میخیں نکال رہے ہو،تم بیوقوف ہو،تمہارے اوپر اللہ کی لعنت ہو،ان جرائم،شرارتوں اور عہدشکنیوں کے پاداش میں اب تمہاری امامت وقیادت ختم کی جاتی ہے۔ آج کے بعد سے کوئی ان کی امامت وقیادت ورہنمائی کا انتظار نہیں کرے گا،دنیا ان کی امامت وقیادت کے بغیر چل سکتی ہے اور چلے گی۔اب دنیا میں کن لوگوں کی اور کس امت کی امامت وقیادت چلے لے گی  اس پر آئندہ روشنی ڈالی جائے گی۔تفصیلی مضمون کا انتظار کیجئے۔انشاء اللہ

 

ٹیگ: articleIsraelJewish،leadershipquran

قارئین سے ایک گزارش

سچ کے ساتھ آزاد میڈیا وقت کی اہم ضرورت ہےـ روزنامہ خبریں سخت ترین چیلنجوں کے سایے میں گزشتہ دس سال سے یہ خدمت انجام دے رہا ہے۔ اردو، ہندی ویب سائٹ کے ساتھ یو ٹیوب چینل بھی۔ جلد انگریزی پورٹل شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ کاز عوامی تعاون کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔

سپورٹ کریں سبسکرائب کریں

مزید خبریں

مذہبیات

ڈپریشن :قرآنی علاج

09 جولائی
Uncategorized

اجتماعی قربانی:احکام  ومسائل

04 جون
مذہبیات

صحنِ مطاف میں ایک لاکھ 7 ہزار افراد فی گھنٹہ طواف کی سعادت حاصل کر سکیں گے

24 مئی
  • ٹرینڈنگ
  • تبصرے
  • تازہ ترین

دنیا میں ہلچل،تیل میں لگے گی آگ؟ایرانی پارلیمنٹ کا آبنائے ہرمز بند کرنےکا فیصلہ

جون 22, 2025

انکشاف: اردن اور سعودی عرب اسرائیل کی مدد کررہے ہیں!یہ ہیں ثبوت

جون 22, 2025
حافظ قرآن کی عظمت اور ان کا مقام و مرتبہ

حافظ قرآن کی عظمت اور ان کا مقام و مرتبہ

مارچ 31, 2022

ایران کے میزائل حملوں سے تھرایا اسرائیل،کئی  شہروں  میں  دھماکے،تل ابیب کا سب سے بڑا اسپتال زمیں بوس ،متعدد ہلاک و زخمی

جون 19, 2025

‘ادے پور فائلز’کے پروڈیوسر کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی،   ریلیز پر پابندی برقرار،کیا بحث ہوئی!

ملک پر اکثریت پرستی اور ہندوتو کو لادنے کی مہم

کیا ہے NRC, ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کو کیوں کہا جارہا ہے NRC؟ 

یہ ہے NCERT:آٹھویں کلاس میں نئی تاریخ:مغلوں نے بہت ظلم کئے

‘ادے پور فائلز’کے پروڈیوسر کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی،   ریلیز پر پابندی برقرار،کیا بحث ہوئی!

جولائی 16, 2025

ملک پر اکثریت پرستی اور ہندوتو کو لادنے کی مہم

جولائی 16, 2025

کیا ہے NRC, ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کو کیوں کہا جارہا ہے NRC؟ 

جولائی 16, 2025

یہ ہے NCERT:آٹھویں کلاس میں نئی تاریخ:مغلوں نے بہت ظلم کئے

جولائی 16, 2025

حالیہ خبریں

‘ادے پور فائلز’کے پروڈیوسر کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی،   ریلیز پر پابندی برقرار،کیا بحث ہوئی!

جولائی 16, 2025

ملک پر اکثریت پرستی اور ہندوتو کو لادنے کی مہم

جولائی 16, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein

روزنامہ خبریں مفاد عامہ ‘ جمہوری اقدار وآئین کی پاسداری کا پابند ہے۔ اس نے مختصر مدت میں ہی سنجیدہ رویے‘غیر جانبدارانہ پالیسی ‘ملک و ملت کے مسائل معروضی انداز میں ابھارنے اور خبروں و تجزیوں کے اعلی معیار کی بدولت سماج کے ہر طبقہ میں اپنی جگہ بنالی۔ اب روزنامہ خبریں نے حالات کے تقاضوں کے تحت اردو کے ساتھ ہندی میں24x7کے ڈائمنگ ویب سائٹ شروع کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ آپ کی توقعات پر پوری اترے گی۔

اہم لنک

  • ABOUT US
  • SUPPORT US
  • TERMS AND CONDITIONS
  • PRIVACY POLICY
  • GRIEVANCE
  • CONTACT US
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

سپورٹ کریں

کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کیجیے

روزنامہ خبریں

کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN