کیف :(ایجنسی)
یوکرین پر روس کی جارحیت جاری ہے۔ دریں اثنا، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ملک کی بقا کی جنگ لڑتے ہوئے امریکہ سے پرجوش اپیل کی ہے کہ وہ مزید لڑاکا طیارے بھیجے اور روس سے تیل کی درآمد کم کرے تاکہ ان کا ملک روسی فوجی کارروائی کا مقابلہ کر سکے۔ زیلنسکی نے ہفتے کے روز امریکی قانون سازوں کو ایک نجی ویڈیو کال میں کہا کہ شاید وہ انہیں آخری بار زندہ دیکھ رہے ہیں۔
یوکرین کے صدر دارالحکومت کیف میں موجود ہیں، جس کے شمال میں روسی بکتر بند دستوں کا ایک اجتماع ہے۔ ایک سفید دیوار کے پس منظر میں یوکرین کے جھنڈے کے ساتھ آرمی گرین شرٹ میں نظر آنے والے زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کو اپنی فضائی حدود کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ یا تو نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کی طرف سے نو فلائی زون نافذ کرنے یا مزید جنگجو بھیج کر کیا جا سکتا ہے۔
زیلنسکی کئی دنوں سے نو فلائی زون کا اعلان کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن نیٹو اس سے انکار کر رہا ہے۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے روس کے ساتھ جنگ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
زیلنسکی نے 300 امریکی قانون سازوں اور ان کے عملے سے تقریباً ایک گھنٹے تک بات کی۔ یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یوکرین کے شہروں پر روسی بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور انہوں نے کئی شہروں کا محاصرہ کر رکھا ہے جب کہ 14 لاکھ یوکرینی ہمسایہ ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے کہا، ’صدر زیلنسکی نے مایوس ہوکر اپیل کی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی چاہتا ہے کہ امریکہ مشرقی یورپی شراکت داروں سے طیارے بھیجے۔ شومر نے کہا، ’میں انتظامیہ کی مدد کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔‘