قاسم سید
مودی کابینہ 3.0 کی حلف برداری کی تقریب ہوئی ۔ اس بار وزراء کی کل تعداد71 ہے جن میں سے 30 وزراء کابینہ کا حصہ ہیں۔ ان کے علاوہ 5 وزراء کو آزادانہ چارج دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی 36 ارکان پارلیمنٹ کو وزیر مملکت کا عہدہ دیاگیا۔
دیگر پسماندہ طبقات (OBC) اور SEBC کو مودی کابینہ میں سب سے زیادہ نمائندگی دی گئی ہے۔ OBC سے 27 اور SEBC (Extremely Backward Class) سے دو، اس زمرے سے کل 29 وزیر بنائے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ SEBC OBC کا ذیلی زمرہ ہے۔ OBC-EBC کے بعد عام زمرہ آتا ہے۔ مودی حکومت میں جنرل زمرہ کے 28 وزراء، جنہیں بی جے پی کے بنیادی ووٹروں میں شمار کیا جاتا ہے، درج فہرست ذات (ایس سی) کے 10 اور درج فہرست قبائل کے پانچ وزراء کو وزیر بنایا گیا
اس سیاسی ہلچل کے درمیان مودی حکومت 3.0 میں کتنے اقلیتی وزیر ہیں اس پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ اگرچہ اقلیتی برادری سے آنے والے 5 لیڈروں کو اس نئی کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے لیکن اس حکومت میں کسی بھی مسلم لیڈر کو جگہ نہیں ملی ہے۔مودی کابینہ میں سکھ ہیں،کرسچیئن کمیونٹی کی نمائندگی ہے بودھ دھرم سے تعلق رکھنے والے دو وزیر ہیں لیکن وزیراعظم نے کسی مسلمان کو کابینہ میں رکھنے کی زحمت نہیں اور تو اور مسلمانوں سے ہمدردی کا دم بھرنے والی نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے بھی اس پہلو پر توجہ نہیں دی کہ چودہ فیصد آبادی کی بھی نمائندگی ہونی چاہئے-اس پر سب کو سانپ سونگھ گیا ہے -وہ لوگ جو ذات پر مبنی مردم شماری چاہتے ہیں ان کی زبانیں بھی گنگ ہیں ۔یہ ہے اصلی منافقت
مودی کابینہ 3.0 کا حصہ بننے والے پہلے اقلیتی لیڈر کا نام رونیت سنگھ بٹو ہے۔ رونت کا تعلق سکھ برادری سے ہے۔ پنجاب کے لدھیانہ سے الیکشن ہارنے کے باوجود انہیں مودی حکومت میں وزیر بنایا گیا ہے۔مودی کابینہ میں شامل دوسرے اقلیتی وزیر کا نام ہردیپ سنگھ پوری ہے۔ سابق سفارت کار پوری کا تعلق بھی سکھ برادری سے ہے-
جارج کورین، جو عیسائی مذہب سے آتے ہیں، مودی حکومت 3.0 میں تیسرے اقلیتی وزیر ہیں۔ کورین کو کیرالہ میں بی جے پی کا بڑا چہرہ مانا جاتا ہے۔ انہیں مودی کابینہ 3.0 میں جگہ دی گئی ہے۔ تاہم، کورین نہ تو لوک سبھا کے رکن ہیں اور نہ ہی راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔ اس سے پہلے قومی اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
کرن رجیجو، جن کا تعلق بدھ مت سے ہے، مودی حکومت 3.0 میں چوتھے اقلیتی وزیر ہیں۔ وہ اروناچل پردیش کی مغربی سیٹ سے ایم پی ہیں۔ رجیجو نے یہ لوک سبھا الیکشن ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے جیتا ہے۔اسی طرح رام داس اٹھاولے بھی بودھ ہیں جو کابینہ کا حصہ ہیں ۔بس بیر ہے تو آپ سے ،مطلب مودی اپنے اسٹینڈ پر قائم ہیں۔