جنوبی لبنان اور گردو پیش پر جب حالیہ دنوں میں اسرائیل کی غیر معمولی بمباری جاری تھی تو اس دوران امریکی پینٹا گون کے چیف لائیڈ آسٹن اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ کے ساتھ فون پر گفتگو کر رہے تھے۔ یہ بات پینٹا گون کی ڈپٹی پریس سیکرٹری سبرینا سنگھ نے جمعہ کے روز بتائی ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ہی ڈپٹی پریس سیکرٹری پینٹا گون نے یہ صفائی بھی پیش کی ہے کہ ‘ امریکہ لبنان پر اسرائیلی حملوں میں میں بالکل بھی ملوث نہیں تھا۔ نہ ہی امریکہ کو اس معاملے سے پیشگی بنیادوں پر آگاہی تھی۔ سبرینا سنگھ جمعہ کے روز صحافیوں کو بریفنگ دے رہی تھیں۔
امریکی فوج کے سب سے بڑے ہیڈ کوارٹر کی نائب ترجمان نے البتہ اس بریفنگ کے دوران یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ فون کال جس امریکی و اسرائیلی وزرائے دفاع باہم آن لائن تھے یہ فون کال کس نے کی تھی۔
سبرینا سنگھ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان رابطہ کاری اور باہمی بھروسے کی کمی کے حوالے تنقید کو رد کر رہی تھیں۔ اس دوران انہوں نے اس انتہائی اہم موقع پر دونوں ملکوں کے دفاعی سربراہان کے باہم رابطے میں ہونے اور شیئرنگ کرنے کی مثال دی۔ کہ یہ درست نہیں ہے کہ اسرائیل امریکہ کو اپنی پالیسیوں یا اقدامات سے امریکہ کو بے خبر اور اس کی آنکھوں سے چھپائے رکھتا ہے۔
ڈپٹی پریس سیکرٹری پینٹا گون نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ دونوں کے درمیان کوئی دوری ہے اور اسرائیل اس طرح کے حملوں کے بارے میں متعین آمعلومات نہیں دیتا۔ ان کا۔کہ ا تھا اگر کوئی ایسی بات ہوتی تو اس اہم موقع پر اس طرح کی فون کالز نہ کی جاتیں۔ ان کے مطابق لائیڈ آسٹن اور یوو گیلنٹ کے درمیان عام طور پر فون پر بات چیت ہوتی رہتی ہے۔
سبرینا سنگھ نے لبنانی حزب اللہ کے سربارہ حسن نصراللہ کی قسمت کے بارے ممکنہ فیصلے پر تبصرہ سے گریز کیا۔ کہا گیا تھا کہ حسن نصراللہ کوبھی حملے میں بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔