حیدرآباد:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اتوار کے روز زور دے کر کہا کہ وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ‘لڑائی’ مرکزی حکومت کے خلاف ہے نہ کہ ہندو عقیدے یا کمیونٹی کے خلاف۔
دی ہندو The hindu کی رپورٹ کے مطابق مولانا رحمانی، سکھ اور عیسائی سمیت مختلف مذہبی کمیونٹیزکے مذہبی رہنماؤں اور مختلف فرقوں اور مکاتب فکر سے وابستہ مسلمانوں اورمختلف پارٹیوں کےسیاست دانوں کے ساتھ، دھرنا چوک میں AIMPLB کے زیر اہتمام ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ قانون سازی کی مخالفت کرنے والوں کے اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی صرف مرکزی حکومت کے خلاف ہے یہ ہمارے ہندو بھائیوں کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بتاتے ہوئے اپنی دلیل کو مضبوط کرنے کی کوشش کی کہ 228 ممبران پارلیمنٹ نے وقف ترمیمی بل 2025 کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممبران تمام مسلمان نہیں تھے، پھر بھی بی کے خلاف ووٹ دیا تھا۔یہ محبت، بھائی چارے، رواداری اور سخاوت کا ملک ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ہندو بھائی اور وہ لوگ جو انصاف کے لیے کھڑے ہیں ہماری حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سکھ اور مسیحی برادریوں کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے احتجاج میں شمولیت اختیار کی اور ایکٹ کے خلاف بات کی۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قانون ساز اکبر الدین اویسی، جنہوں نے مولانا رحمانی کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا، ایکٹ کے خلاف اے آئی ایم پی ایل بی کی مہم کی حمایت کا وعدہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وقف قانون سازی کا مقصد وقف املاک کی حفاظت نہیں بلکہ انہیں برباد کرنا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایکٹ کو واپس لینے کے لیے مظاہرین کے درمیان اتحاد ضروری ہے۔