تجزیہ:محمد خالد (لکھنؤ)
نئی دہلی میں 14 جولائی کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کی گئی پریس کانفرنس اس بات کا کھلا ثبوت ھے کہ یہ لوگ یا تو خود غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں یا پھر ملت اسلامیہ کو غلط فہمی میں مبتلا کرنے کی کوشش میں.
نان و نفقہ کے فیصلے کی بنیاد پر منعقد کی گئی پریس کانفرنس میں اٹھائے گئے دیگر مسائل میں کون سا نیا مسئلہ تھا جس پر پریس کانفرنس کی ضرورت تھی. سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ کی ذمہ داری بھی بورڈ پر ہی عائد ہوتی ھے.
شاہ بانو فیصلہ کے خلاف بورڈ کی کامیاب مہم کے نتیجے میں جو قانون بنایا گیا تھا اس میں جو خامی تھی اس کا ذمہ دار اگر بورڈ نہیں ھے تو اور کون ھے. اس کے علاوہ یہ بات بھی کہی جاتی ھے کہ نان و نفقہ کے لئے بنوائے گئے اس قانون سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ تو حاصل نہیں ہوا، ہاں بابری مسجد سے بھی ہاتھ دھونا پڑا.
اسلامی تعلیمات کے مطابق مومن کی زندگی تو ایسی ہوتی ھے کہ زندگی کے کسی بھی معاملے میں کامیابی حاصل ہونے پر اللہ کے حضور سجدہ شکر ادا کرتا ھے اور ناکام ہونے پر اپنی کوتاہی یا بشری کمزوری کو تلاش کرنے کی فکر کرتا ھے اور اپنی کمزوریوں کو دور کرنے اور ان پر قابو پانے کے لئے اللہ سے مدد مانگتا ھے مگر افسوس کہ ملت کی موجودہ قیادت کی کیفیت تو بالکل مختلف نظر آتی ھے.
پارلیمانی انتخابات کے 4 جون 2024 کو آنے والے نتائج کو ملت کا چھوٹا بڑا ہر قسم کا قائد یہ ماننے اور منوانے میں مصروف ھے کہ یہ نتائج اس کی کوششوں کا نتیجہ ہیں. اس بات کا ثبوت اس پریس کانفرنس میں اختیار کیا گیا لب و لہجہ ھے جس میں خود کو بہت کچھ سمجھ لینے کا احساس جگ ظاہر ھے.
ہمیں خیال رکھنا چاہئے کہ اللہ رب العزت نے اس وقت ملک میں ایک بار پھر مثبت انداز میں کام کرنے کا موقع فراہم کیا ھے جس پر رحمان و رحیم اللہ رب العزت کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے، وہ کم ہی ہوگا. اب یہ اللہ کا کلمہ پڑھنے والوں پر منحصر ھے کہ ہم اس موقع کو اللہ کی ہدایت کے مطابق استعمال کرنا چاہتے ہیں یا پھر اپنے نفس کی خواہشات کے مطابق.
خالقِ کائنات نے اس عارضی زندگی کو گزارنے کے لئے تمام طرح کے وسائل عنایت فرمائے ہیں اور ان وسائل کے ساتھ ہی انسان کو اپنی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کے لئے انسانوں میں سے ہادی فراہم کئے ہیں. جن کی تکمیل *رحمت العالمین* حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم پر ہوئی ھے جن کی سنت مبارکہ کو انسانوں کے لئے تاقیامت اسوہ بنایا گیا ھے. اب یہ انسان پر منحصر ھے کہ وہ خالق کی دی ہوئی ہدایات کے مطابق وسائل کا استعمال اسوہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کے مطابق انجام دیتا ھے یا پھر خود کو علم و حکمت والا سمجھ کر من مانے طریقے سے.
بہرحال یہ حق ھے کہ اللہ کی عدالت میں ہر بشر کو اپنی حیثیت کے مطابق اپنا حساب دینا ھے، وہاں نہ تو کوئی وکیل ہوگا اور نہ ہی مصاحب.
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں )