تحریر:ہمانشو مشرا
2016 سے 2021 کے درمیان کانگریس کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس دوران مختلف ریاستوں کے 170 ایم ایل ایز نے کانگریس کا ساتھ چھوڑ دیا۔ ایم ایل اے کے انحراف کی وجہ سے کانگریس پانچ ریاستوں کی حکومت سے بھی محروم ہوگئی۔ ان میں مدھیہ پردیش، منی پور، گوا، اروناچل پردیش اور کرناٹک کی ریاستیں شامل ہیں۔
یہ تو ایم ایل ایز کی بات ہوئی۔ اب پارٹی کے بڑے لیڈروں کی بات کرتے ہیں۔ ان لیڈروں کی جو کبھی کانگریس کی حکمت عملی بنانے میں فرنٹ لائن میں ہوا کرتےتھے۔ خاص طور پر گاندھی پریوار کے سب سے قریب تھے۔ ایک سال کے اندر اندر ایک یا دو نہیں بلکہ ایسے نو تجربہ کار لیڈروں نے کانگریس پارٹی چھوڑ دی۔ ان میں سے زیادہ تر راہل گاندھی کے قریبی تھے۔ آئیے ان لیڈروں کے بارے میں جانتے ہیں۔ یہ لیڈر اب کہاں ہیں اورکیا کررہے ہیں؟
1- جیوترادتیہ سندھیا:
مدھیہ پردیش کی سیاست کا ایک مضبوط ستون سمجھے جانے والے جیوترادتیہ سندھیا نے سب سے پہلے کانگریس اور ٹیم راہل کو الوداع کہا۔ جیوترادتیہ کو گاندھی پریوار کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا۔ ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ راہل کے زیادہ تر فیصلوں کے پیچھے جیوترادتیہ سندھیا کا ہاتھ ہے۔ لیکن 2020 میں اچانک جیوترادتیہ نے کانگریس اور راہل دونوں کو چھوڑ دیا اور بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ سندھیا کو بی جے پی نے راجیہ سبھا کا رکن بنایا اور پھر کابینہ وزیر بنایا۔ اب سندھیا مودی کابینہ میں شہری ہوا بازی کی وزارت سنبھال رہے ہیں۔ سندھیا نہ صرف کانگریس سے بی جے پی میں آئے بلکہ ان کی مدد سے ہی بی جے پی مدھیہ پردیش میں اقتدار میں واپس آئی۔
2- جیتن پرساد:
راہل گاندھی کی کور کمیٹی میں دوسرا سب سے بڑا چہرہ جیتن پرساد کاتھا۔ 2021 میں جیتن نے کانگریس اور راہل گاندھی کو زوردار جھٹکا دیا اور بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ جتن کو بی جے پی نے ایم ایل سی بنایا تھا اور یوگی کابینہ میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کی وزارت کی ذمہ داری دی تھی۔ جتن یوپی میں بی جے پی کے بڑے برہمن چہروں میں سے ایک ہیں۔
3- سشمیتا دیو:
آسام میں کانگریس کا ایک مضبوط ستون رہیں سشمیتا دیو نے بھی 2021 میں پارٹی چھوڑ دی۔ اب وہ ٹی ایم سی میں شامل ہو چکی ہیں۔ کانگریس کے نوجوان چہروں میں شمار سشمیتا کو راہل اور پرینکا گاندھی کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا۔ ان کےوالدآنجہانی سنتوش موہن دیو سلچر سیٹ سے پانچ بار اور تریپورہ ویسٹ سے دو بار لوک سبھا ممبر منتخب ہوچکے تھے۔ راہل نے مہیلا کانگریس کی کمان سشمیتا کو سونپی تھی۔ آج کل سشمیتا ترنمول کانگریس کے یوا لیڈروں میں شامل ہیں۔
4- اشوک تنور:
ہریانہ میں کانگریس کے بڑے اور یوا چہروں میں سے ایک اشوک تنور نے بھی 2019 میں پارٹی کو الوداع کہا دیا تھا۔ اشوک کو راہل گاندھی کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا۔ راہل نے انہیں ہریانہ پردیش کانگریس کا صدر بھی بنایا تھا۔ اشوک نے ٹکٹ کی تقسیم کو لے کر پارٹی پر بڑا الزام لگایا تھا۔ آج کل اشوک ترنمول کانگریس میں ہیں۔ ترنمول نے گوا انتخابات میں اشوک کو بڑی ذمہ داری دی ہے۔
5- ادیتی سنگھ:
سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقہ رائے بریلی سے ایم ایل اے ادیتی سنگھ نے حال ہی میں کانگریس کاہاتھ چھوڑ دیا۔ یہ کانگریس کے لیے یہ سب سے بڑا جھٹکا تھا۔ ادیتی کا پریوار گاندھی پریوار کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا۔ ادیتی کو راہل گاندھی کی کور کمیٹی میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ پرینکا کے یوپی آنے کے بعد وہ بھی ان کے ساتھ تھیں، لیکن بعد میں ادیتی نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی۔
6- للتیش پتی ترپاٹھی:
بی جے پی اور ترنمول کانگریس نے کانگریس اور گاندھی پریوار کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایاہے ۔ اتر پردیش میں کانگریس کے بڑے چہروں میں سے ایک للتیش پتی ترپاٹھی نے بھی گاندھی پریوار کا ساتھ چھوڑ دیا۔ للتیش کے بابا پنڈت کملا پتی ترپاٹھی اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اور اندرا گاندھی کی حکومت میں ریلوے کے وزیر تھے۔ ترپاٹھی پریوار شروع سے ہی کانگریس کے ساتھ تھا۔ للتیش کے والد راجیش پتی ترپاٹھی بھی یوپی میں وزیر تھے۔ پچھلے مہینے للتیش نے بھی کانگریس چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ فی الحال ٹی ایم سی میں للتیش کا کوئی رول طے نہیں ہوا ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی للتیش کے والد راجیش پتی ترپاٹھی کو راجیہ سبھا بھیجا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر یوپی میں ایس پی کی حکومت بنتی ہے تو للتیش کو وزارت کا عہدہ مل سکتا ہے۔ ممتا بنرجی نے یوپی میں ایس پی کی حمایت کی ہے۔
7- کیپٹن امریندر سنگھ:
پنجاب میں کانگریس کا سب سے بڑا چہرہ اور دو بار وزیر اعلیٰ رہنے والے کیپٹن امریندر سنگھ نے چھ ماہ قبل کانگریس چھوڑ دی تھی۔ امریندر، جو راہل اور سونیا گاندھی کے قریب تھے، اب اپنی پارٹی پنجاب لوک کانگریس پارٹی بنا چکے ہیں۔ امریندر اس بار بی جے پی کے ساتھ مل کر پنجاب میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
8- عمران مسعود:
مغربی اتر پردیش میں کانگریس کے بڑے لیڈروں میں سے ایک عمران مسعود نے بھی کانگریس کے ساتھ گاندھی پریوار کا ہاتھ چھوڑ دیا۔ عمران 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بیان دے کر سرخیوں میں آئے تھے۔ اب وہ سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں، حالانکہ ایس پی نے عمران کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ درمیان میں عمران کے ناراض ہونے کی خبر آئی، لیکن بعد میں عمران اکھلیش یادو سے ملاقات کے بعد پرسکون ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ اکھلیش نے انتخابات کے بعد عمران کو ایم ایل سی بنانے اور وزیر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
9- پرینکا چترویدی:
راہل گاندھی کی ٹیم کا حصہرہیں پرینکا چترویدی نے بھی 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے پارٹی چھوڑ دی تھیں۔ اس وقت پرینکا کانگریس کی ترجمان کے طور پر میڈیا میں بات رکھتی تھیں۔ پرینکا اب شیو سینا کی راجیہ سبھا ایم پی ہیں۔
کیوں کانگریس چھوڑ رہے ہیں یوا لیڈر؟
سینئر صحافی اشوک سریواستو بتاتے ہیں کہ 2014 سے کانگریس کا گراف مسلسل گرتا جا رہا ہے۔ اس سے راہل گاندھی کی قیادت پر بھی سوال اٹھنے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ یوا کانگریس لیڈراپنے مستقبل کو لے کر پریشان ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں کانگریس میں جو ٹوٹ پھوٹ ہوئی ہے، وہ اسی کا نتیجہ ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف نوجوان لیڈر ہی کانگریس قیادت سے پریشان ہیں۔ غلام نبی آزاد، کپل سبل، منیش تیواری جیسے سینئر لیڈر بھی سائڈ لائن ہیں۔ کانگریس اسے تبدیلی کا نام دے رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کی یہ ٹوٹ پھوٹ آنے والے دنوں میں پارٹی کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کا فائدہ ایک طرف بی جے پی کو ملے گا اور دوسری طرف قومی سطح پر اپنی پہچان بنانے کی کوشش کر رہی ممتا بنرجی کو۔
(بشکریہ: امر اجالا)