امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ محصور غزہ کی پٹی کو امریکہ کے زیر کنٹرول "آزادی زون” میں تبدیل کر دیا جانا چاہیے، حالانکہ ان کی تجویز کی تفصیلات مبہم ہیں۔ "میرے خیال میں غزہ کے لیے بہت اچھے تصورات ہیں، اسے فریڈم زون بنائیں، امریکہ کو اس میں شامل ہونے دیں اور اسے صرف ایک فریڈم زون بنا دیں، ایک حقیقی آزادی کا علاقہ ہے، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ غزہ میں، ہر بار، ہر 10 سال بعد، ایسا ہوتا ہے، اور اس سے بھی زیادہ، یہ واقعی ہر جگہ ہوتا ہے، اس سے کبھی بھی غزہ کا مسئلہ حل نہیں ہوا،” غزہ میں اب’ بچانے ‘کو کچھ نہیں بچا اس لئے امریکہ وہاں ’کچھ اچھا‘ کرنا چاہتا ہے_ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے فضائی تصاویر دیکھی ہیں، جہاں کوئی عمارت کھڑی نہیں بچی۔ لوگ ملبے کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں فخر سے کہوں گا کہ امریکہ غزہ کو سنبھالے اور اسے ایک آزادی زون بنائے ، جہاں مثبت تبدیلی آئےانہوں نے متحدہ عرب امارات کے لیے اپنے دورے کے آخری مرحلے کے لیے روانگی سے قبل قطر میں صحافیوں کو بتایا۔
ٹرمپ نے کہا کہ "اگر یہ ضروری ہے تو، مجھے لگتا ہے کہ مجھے فخر ہے کہ امریکہ کے پاس یہ ہے، اسے لے لو، اسے آزادی کا علاقہ بناؤں گا۔”
انہوں نے کہا کہ "کچھ اچھی چیزیں ہونے دیں۔ لوگوں کو ایسے گھروں میں رکھیں جہاں وہ محفوظ رہ سکیں، اور حماس سے نمٹنا پڑے گا۔”ٹرمپ نے سب سے پہلے فروری میں امریکہ کو غزہ کی ملکیت لینے کی اپنی تجویز پیش کی۔ اس منصوبے کی دنیا بھر کی اقوام نے بڑے پیمانے پر تردید کی، لیکن امریکی صدر نے گزشتہ تین ماہ کے دوران اسے وقفے وقفے سے بڑھانا جاری رکھا۔تاہم، "آزادی کے علاقے” کے بارے میں اس کی وضاحت نئی ہے۔ اس میں کیا شامل ہوگا اس کی تفصیلات بہت کم رہیں کیونکہ صدر نے امختصر ریمارکس کے دوران اس کی وضاحت نہیں کی۔
اپنے خلیج کے دورے کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 1.4 کھرب ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے ہیں۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ کا ایک ’ناقابل یقین‘ دورہ کیا ہے لیکن یہ کہ ’اب گھر واپس جانے کا وقت ہے