تہران :(ایجنسی)
ایران کے سپریمو مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ یوکرین امریکہ کے پیدا کردہ بحران کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی حمایت کرتا ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس جدوجہد کی جڑوں کے بارے میں سب کو قبول کرنا ہوگا۔ خامنہ ای کی تقریر ٹی وی پر نشر ہوئی۔ اس تقریر میں انہوں نے کہا کہ یوکرین کے بحران نے ظاہر کر دیا ہے کہ امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
جوہری معاہدے پر امریکہ اور ایران کے درمیان تعطل کافی عرصے سے جاری ہے۔ یہ تعطل ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع ہوگیا تھا، جب امریکہ نے جوہری معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک میں بات چیت کے کئی دور ہوچکے ہیں۔ لیکن ابھی تک اس پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔ بائیڈن کے دور میں بات چیت تیز ہوئی، لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔
یوکرین کے بحران پر خامنہ ای نے کہا کہ یوکرین جہاں ابھی ہے ،اسے امریکہ گھسیٹ کر وہاں لایاہے۔ یوکرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے ، وہاں رنگ پر مبنی انقلاب برپا کر کے، ایک حکومت کو گرا کر دوسری کو اقتدار میں لا کر، امریکہ نے یوکرین کو اس پوزیشن میں پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال سے ایک اہم سبق ملتا ہے۔ وہ سبق یہ ہے کہ جو بھی حکومتیں امریکہ اور یورپ پر بھروسہ کرتی ہیں ،انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ ان کی حمایت سچی نہیں ہے ۔
خامنہ ای نے کہا – آج کا یوکرین کل کا افغانستان ہے۔ دونوں ملکوں کے صدور نے کہا کہ وہ امریکہ اور مغرب پر انحصار کرتے تھے لیکن بعد میں انہیں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا سبق یہ ہے کہ حکومتوں کا اہم سہارا وہاں کے عوام ہوتے ہیں۔ اگر یوکرین کے لوگ اس میں شامل ہوتے تو ان کی حکومت اس صورتحال سے دوچار نہ ہوتی۔ لیکن وہاں کے لوگوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ لوگوں نے حکومت کو اپنی منظوری نہیں دی تھی۔