ھارت میں حزب اختلاف کی تقریباً 26 جماعتوں کے سرکردہ رہنما آئندہ عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی تیار کرنے کے لیے جنوبی شہر بنگلورو میں ایک اہم اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
اس کے جواب میں حکمران ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے منگل کے روز ہی نئی دہلی میں ایک بڑے اجلاس کی میزبانی کا اعلان کیا ہے، جس میں ملک کی تقریباً 36 چھوٹی بڑی جماعتوں کی شرکت کی امید ہے۔
حزب اختلاف کا ایجنڈا کیا ہے؟
بنگلورو میں حزب اختلاف کے دو روزہ اجلاس کے پہلے دن کانگریس پارٹی کی سرکردہ رہنما سونیا گاندھی نے عشائیہ دیا تھا اور منگل کے روز بند کمرے میں تمام رہنما حکمت عملی سے متعلق مذاکرات کر رہے ہیں۔
اس اجلاس میں سونیا گاندھی، راہول گاندھی، کانگریس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھرگے، ریاست تمل ناڈو، بہار، دہلی، مغربی بنگال اور جھار کھنڈ کے وزرائے اعلیٰ ایم کے اسٹالن، نتیش کمار، اروند کیجریوال، ہیمنت سورین، ممتا بنرجی اور آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو اور شرد پورا جیسے سرکردہ رہنما حصہ لے رہے
پہلی بار کانگریس کے علاوہ 25 دیگر جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئی ہیں اور اس کا مقصد آئندہ برس مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کا مقابلہ کرنا ہے۔ سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ گزشتہ عام انتخابات میں بی جے کو محض 36 فیصد ووٹ حاصل ہوا تھا اور اس کی کامیابی اہم وجہ اپوزیشن میں انتشار تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی خبریں نشر کی جا رہی ہیں کہ اس بات کا امکان ہے کہ کانگریس پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی کو اس نئے اتحاد کا صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو کنوینر نامزد کیا جائے گا۔
بی جے پی کے خلاف اتحاد کی ان کوششوں کے درمیان اس بات پر شکوک و شبہات کے بھی بادل ہیں کہ دو درجن سے زائد ان جماعتوں کے درمیان بہت سے امور پر اختلافات ہیں اور ماضی میں یہ سب ایک دوسرے کی سخت حریف بھی رہ چکی ہیں۔
مودی کی نکتہ چینی
جس وقت بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس چل رہا تھا، اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی ایک نئے ایئر پورٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔ اس موقع پر وہ حزب اختلاف کے اجلاس پر جم کر برسے۔
ان کا کہنا تھا، ”لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ اجتماع کرپشن کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ تمل ناڈو میں بدعنوانی کے معاملات کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے ڈی ایم کے کو کلین چٹ دی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتیں اور کانگریس اپنے کیڈر پر حملوں کے باوجود بھی مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے تشدد پر خاموش ہیں۔”
کانگریس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”ان کے لیے خاندان سب سے پہلے ہے، قوم کچھ بھی نہیں ہے۔ بدعنوانی سے وہ تحریک حاصل کرتے ہیں۔ جتنا بڑا گھپلہ اتنی ہی بڑی بدعنوانی اور کرنے والے کو اتنا ہی اعلی عہدہ ملتا ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا، ”جمہوریت کا مطلب عوام کے لیے، عوام کے ذریعے اور عوام کی خاطر ہے۔ لیکن اپوزیشن کا منتر، خاندان کے لیے، خاندان کے ذریعے، خاندان کی خاطر ہے۔”
بی جے پی کی جانب سے طاقت کا مظاہرہ
بنگلورو میں ہونے والی حزب اختلاف کی میٹنگ کے جواب میں ہندو قوم پرست حکمران جماعت کی قیادت والے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) دارالحکومت دہلی میں ایک میٹنگ کر رہا ہے، جس میں کچھ نئے اتحادیوں کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ این ڈی اے کے اجلاس میں کل 38 پارٹیاں شرکت کر رہی ہیں، جس سے پارٹی اپنی زبردست سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی کی دوسری حکومت کی چار برس کی میعاد کے دوران این ڈی اے کی اس طرح کی یہ پہلی میٹنگ ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ چونکہ اپوزیشن جماعتیں سن 2024 کے عام انتخابات سے قبل اتحاد قائم کرنے کے لیے میٹنگ کر رہی ہیں، اس لیے بی جے پی نے بھی اپنے اتحاد کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
این ڈی اے کی میٹنگ میں بی جے پی کے کئی نئے اتحادیوں کی شمولیت کا بھی امکان ہے۔
(بشکریہ ڈی ڈبلیو،یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)