اسرائیلی فوج نے انتباہ کیا ہے کہ ان تمام ریزرو پائلٹوں کو فوج کی ملازمت سے برطرف کر دیا جائے گا جو غزہ میں جنگ روک دینے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے عوامی سطح پر مہم چلا رہے ہیں یا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی یہ دھمکی جمعرات کے روز سامنے آئی
اسرائیلی حکومت کو اس سے پہلے ہی عوامی سطح پر احتجاج اورسخت تنقید کا سامنا ہے۔ ان پائلٹوں نے مزید سبکی اور شرمندگی کی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ اسرائیلی عوام کے علاوہ کئی سابق حکام نے بھی اسرائیلی فوج کے 18 مارچ سے غزہ پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے نیتن یاہو حکومت کی سیاست کی ضرورت قرار دیا ہے۔اب اسرائیلی فضائیہ کے ریزرو پائلٹ بھی اس عوامی آواز اور مطالبے کے ساتھ ہم آواز ہو گئے ہیں
تاہم اسرائیلی فوج کے سربراہ اور کمانڈروں کے ایما پر ان ریزرو پائلٹوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ اس طرح کے مطالبے ‘ جنگ بند کی جائے اور غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کو اولین ترجیح بنایا جائے ‘ کی حمایت میں اجتماعی خط پر دستخط کرنے والے ریزرو پائلٹوں کو فضائیہ سے نکال دیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج کے اعلی ترین حکام نے سخت رد عمل کا اظہار بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ اے ایف پی ‘ کے سوال پر دیے گئے جواب میں کیا
فوجی حکام سے پوچھا گیا تھا کہ ایک ہزار کے قریب حاضر سروس اور ریٹائرڈ پائلٹوں نے مذکورہ بالا مطالبات پر مبنی خط پر دستخط کیے ہیں کہ اسرائیل جنگ روک کر اپنے قیدی چھڑانے کی کوشش کرے۔اہم بات ہے کہ عین حالت جنگ میں ہونے کے باوجود اسرائیلی پائلٹوں نے جنگ سے بیزاری کا اظہار اپنے اس خط کے ذریعے اخبارات میں بھی کیا ہے۔ یہ خط اخبارات کے مکمل صفحے پر مشتمل ہے۔ جس کے مندرجات اسرائیلی عوام کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئے ہیں۔خط نے حکومت کی جنگی پالیسی اور نیتن یاہو کے فیصلوں کو براہ راست اور سب دنیا کے سامنے چیلنج کر کے اسرائیلی کی غزہ جنگ کی وجہ سے پامال ہو چکی ساکھ کو مزید برباد کر دیا ہے۔اسرائیل نے اب تک کی جنگ میں پچاس ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے۔ جن میں بہت بڑی تعداد فلسطینی بچوں اور خواتین کی ہے