تلنگانہ نے ریاست میں کئے گئے ذات پات کے سروے کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ اس سے ریاست کی کل آبادی کا کاسٹ کے لحاظ سے ڈیٹا سامنے آیا ہے۔ تلنگانہ حکومت کے مطابق یہ اعداد و شمار پسماندہ طبقات اور دیگر محروم طبقات کی حقیقی صورتحال کو سمجھنے اور ان کے لیے پالیسیاں بنانے میں سنگ میل ثابت ہوں گے۔
تلنگانہ میں مسلمانوں کی کل تعداد کی بات کریں تو سروے کے مطابق یہ 44,57,012 ہے۔ جبکہ او بی سی زمرہ کی آبادی 1,64,09,179 ہے۔ ریاستی محکمہ منصوبہ بندی نے، جس نے یہ سروے کیا، اتوار کو ریاستی شہری سپلائی وزیر این اتم کمار ریڈی کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ وزیر نے کہا کہ رپورٹ 4 فروری کو ریاستی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔ اسی دن اسے اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں بحث کے لیے رکھا جائے گا۔سروے میں 96.9% لوگوں نے حصہ لیا۔ریاست میں مکانات کی کل تعداد 1,15,78,457 ہے، جب کہ سروے کیے گئے مکانات کی کل تعداد 1,12,15,134 ہے۔ تلنگانہ پسماندہ مسلمانوں کو پسماندہ طبقات کے زمرے میں ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ سروے میں 3,54,77,554 افراد (آبادی کا 96.9 فیصد) شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ 3.1 فیصد آبادی (16 لاکھ) سروے سے باہر رہ گئی کیونکہ وہ یا تو دستیاب نہیں تھے یا انہوں نے حصہ لینے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔
وزیر نے کہا، ‘رپورٹ اور رپورٹ کی تیاری کا یہ عمل تلنگانہ حکومت کے لیے ایک تاریخی کامیابی ہے، جسے ملک کی سماجی تاریخ میں درج کیا جائے گا۔’ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے انتخابات کے وقت ایک جامع سماجی، اقتصادی، روزگار، سیاسی اور ذات کا سروے کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ سروے 6 نومبر 2024 سے 50 دنوں میں کیا گیا۔(نیوز18ہندی کے ان ہٹ کے ساتھ)