پیسے کے عوض سوال پوچھنے کے معاملے میں ملزم ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔ لوک سبھا میں اس تجویز کو صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ قبل ازیں ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ 12 بجے لوک سبھا میں پیش کی گئی جس پر 2 بجے بحث ہوئی۔ بحث کے بعد اسپیکر نے ووٹنگ کروائی۔ سپیکر نے آدھے گھنٹے تک بحث کی اجازت دی۔
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ اگر کچھ سخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے تو انہیں ایوان کے وقار اور عزت کو برقرار رکھنے کے لیے لینے پڑیں گے-کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے بحث کے دوران کہا کہ 406 صفحات کی رپورٹ کو اتنی جلدی کیسے پڑھا جائے، اسے پڑھنے کے لیے 3-4 دن کا وقت دیا جائے۔ اس دوران کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ 12 بجے آئی اور 2 بجے بحث شروع ہوئی۔ یہ بہت حساس معاملہ ہے۔ مہوا موئترا کو اپنے مکمل خیالات کا اظہار کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
منیش تیواری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی ایم پی حنا گاویت نے کہا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ 2005 میں کانگریس حکومت کے دوران ایک ہی دن رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اسی دن 10 ممبران پارلیمنٹ کو نکال دیا گیا تھا۔ میں نے پوری رپورٹ 2 گھنٹے پڑھی ہے۔ حنا نے کہا کہ مہوا موئترا کا اکاؤنٹ دبئی سے 47 بار لاگ ان ہوا۔ جبکہ رول میں واضح طور پر لکھا ہے کہ آپ کا پارلیمانی آئی ڈی پاس ورڈ کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا۔ مہوا کا اکاؤنٹ چار مختلف شہروں سے لاگ ان ہوا تھا۔ یہ پارٹی یا اپوزیشن کا سوال نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے وقار کا سوال ہے۔ ایک واقعہ کی وجہ سے پوری دنیا میں اراکین پارلیمنٹ کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔ اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ پر ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ مہوا موئترا کو بولنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ متاثرہ فریق کی بات نہ سننا ناانصافی ہے۔ اس پر لوک سبھا کے اسپیکر نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب کچھ پارلیمنٹ کے اصولوں اور روایات کے مطابق ہو رہا ہے۔