منی پور کے جیری بام ضلع میں ہفتہ کو ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ مقامی پولیس نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، "ایک شخص کو سوتے میں گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد، دو حریف کمیونٹی کے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں چار دیگرافراد مارے گئے۔” پولیس کے مطابق عسکریت پسند ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 5 کلومیٹر دور ایک الگ تھلگ جگہ پر اکیلے رہنے والے ایک شخص کے گھر میں داخل ہوئے اور اسے اس وقت گولی مار دی جب وہ سو رہا تھا۔ یہ قتل ضلعی ہیڈکوارٹر سے تقریباً 7 کلومیٹر دور پہاڑیوں میں حریف برادریوں کے مسلح افراد کے درمیان بڑے پیمانے پر فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہوا، جس میں تین پہاڑی عسکریت پسندوں سمیت چار مسلح افراد مارے گئے۔
ایک دن پہلے بشنو پور ضلع میں بھی ایک شخص کا قتل کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ بشنو پور ضلع میں ایک شخص کے ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہونے کے ایک دن بعد پیش آیا جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے دیہات پر راکٹ داغے۔ جمعہ کو بشنو پور ضلع کے ترنگلاوبی میں صبح ساڑھے چار بجے راکٹ فائر کیے گئے جس سے وہاں کی دو عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
منی پور میں تشدد کے ان حالیہ واقعات کے بعد منی پور کے محکمہ تعلیم نے 7 ستمبر کو ریاست کے تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ وادی میں مقیم سول سوسائٹی تنظیم کوآرڈینیشن کمیٹی آن منی پور انٹیگریٹی (COCOMI) نے بھی غیر معینہ مدت کے لیے "عوامی ایمرجنسی” کا اعلان کیا ہے۔ کمیٹی نے "عسکریت پسندوں کے مسلسل حملوں” کا حوالہ دیتے ہوئے لوگوں سے گھر کے اندر رہنے کو کہا ہے۔