نئی دہلی: ان دنوں سوشل میڈیا پر سڑکوں اور ٹول وصولی کے معاملے پر زبردست بحث شروع ہو گئی ہے۔ یہ بحث اس اطلاع کے منظر عام پر آنے کے بعد شروع ہوئی کہ 1896 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک قومی شاہراہ تعمیر کی گئی ہے، جب کہ اس پر بنائے گئے تین ٹول پلازہ سے 8349 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔
دراصل آج تک کے پروگرام بلیک اینڈ وائٹ کے ایک ناظر نے خط بھیج کر معلومات دی ہیں۔ جے پور، راجستھان سے خط لکھنے والے ناظر نے بتایا کہ دہلی-جے پور ہائی وے یعنی NH-8 پر منوہر پور ٹول پلازہ ہے۔ یہ ٹول عرصہ دراز سے وصول کیا جا رہا ہے۔ اس کی قیمت وصول کر لی گئی ہے، اس کے بعد بھی ٹول نہیں روکا جا رہا۔
ٹول پلازوں کے بارے میں آر ٹی آئی سے جانکاری مانگی گئی ہے۔
آج تک ناظرین نے یہ بھی بتایا کہ اس قومی شاہراہ پر منوہر پور کے علاوہ شاہجہاں پور اور دولت پور کے دو ٹول پلازے ہیں۔ اس کے بعد آج تک نے آر ٹی آئی کے ذریعے تینوں ٹول پلازوں کی جانکاری مانگی، جس میں سے ایک آر ٹی آئی کا جواب ملا۔
آر ٹی آئی میں، آج تک نے پوچھا کہ راجستھان میں گروگرام-کوتپتلی-جے پور سے NH-8 کب بنایا گیا تھا اور ٹول ٹیکس کب نافذ ہوا تھا؟ جواب میں بتایا گیا کہ اس ٹول پلازہ پر 03-04-2009 سے ٹول وصول کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آج تک نے یہ بھی پوچھا کہ سڑک کی تعمیر پر کتنی لاگت آئی اور اس میں حکومت کا کتنا حصہ ہے؟ بتایا گیا کہ ہائی وے کی تعمیر میں 1896 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
*اب بھی ٹول پلازہ کے ذریعے ریکوری
آر ٹی آئی میں اگلا سوال پوچھا گیا کہ اس سڑک پر کتنا ٹول ٹیکس وصول کیا گیا ہے؟ جواب میں بتایا گیا کہ 2023 تک اس ٹول سے 8349 کروڑ روپے جمع ہو چکے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس رقم سے گروگرام سے جے پور کو جوڑنے والی 4 شاہراہیں بنائی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ٹول پلازہ اب تک بند نہیں ہوا۔
سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی۔ لوگ اپنی پوسٹس کے ذریعے یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جب گاڑی خریدتے وقت روڈ ٹیکس ادا کیا جاتا ہے تو پھر سڑک پر سفر کرنے پر ہر 50 کلومیٹر پر ٹول ٹیکس کیوں لیا جاتا ہے؟ ایک اور صارف نے کہا کہ اگر ایسی تمام بڑی شاہراہوں کی بھی آر ٹی آئی کے ذریعے جانچ کی جائے تو 4 گنا منافع کے اسی طرح کے اعداد و شمار سامنے آئیں گے۔