آگرہ: جمعرات کو آگرہ کی ٹرانس یمنا کالونی میں ایک مسجد کے اندر قرآن کے جلے ہوئے اوراق کے ملنےکے بعد انتظامیہ کو چوکنا کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے نے ملی جلی آبادی والے اس علاقے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق صبح کی نماز پڑھنے کے لیے آنے والے لوگوں نے مسجد میں قرآن کےجلے ہوئے صحیفوں کے ٹکڑے دیکھے۔ انہوں نے فوراً مسجد کے امام کو اطلاع دی جو اوپر سو رہے تھے اور اس واقعہ سے لاعلم تھے۔پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ تیسری مسجد اور آس پاس کے علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج اکٹھی کر لی گئی ہے اور تحقیقات کے لیے پولیس ٹیم کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
چھتہ سرکل کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) ہیمنت کمار نے دی پرنٹ کو بتایا کہ مسجد کے کچن سے ایک چھوٹا گیس سلنڈر بھی چوری ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’قرآن کے جلے اوراق ملے ہیں، لیکن اس واقعے کا چوری سے کوئی تعلق نہیں لگتا۔ انڈین مسلم ڈیولپمنٹ کونسل کے صدر سمیع آغائی نے دی پرنٹ کو بتایا کہ آگرہ کے ٹیڈی بگیا علاقے کے اسلام نگر میں زیادہ تر مسلم آبادی ہے، لیکن وہاں تقریباً 30-35 ہندو خاندان بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں مسلمانوں کی بڑی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی مساجد ہیں۔ تیسری مسجد کے دروازے 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں جہاں کوئی بھی شخص کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔سمیع آغا کا کہنا ہے کہ اس واقعے کو چوری سے جوڑنا درست نہیں ہوگا۔ انہوں نے اسے "شہر میں ہندو اور مسلم فرقوں کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری امن اور بھائی چارے کو متاثر کرنے کی ایک گہری سازش” کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے، جس کا ارتکاب "ملک دشمن عناصر” کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلم وفد جلد ہی پولیس کمشنر سے ملاقات کرے گا اور اس واقعہ کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کرے گا۔ (سورس:دی پرنٹ ہندی)