جے پور:وقف بورڈ بل پر جاری تنازعہ کے درمیان سرکاری بینچوں کی طرف سے مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داروں اور اس تحریک پر حملے اور بے سروپا الزامات لگائے جارہے ہیں اس سلسلہ کی کڑی کے طور پر راجستھان کی بی جے پی سرکار کے سینئیر وزیر کروڑی لال مینا نے اب اس معاملے پر کانگریس ہائی کمان سمیت کئی لیڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔اور کئی الزامات عائد کئے ہیں۔
کانگریس کی مرکزی قیادت پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور سلمان خورشید سمیت کئی لیڈر مسلمانوں کو وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کے خلاف ایک بڑی سازش رچی جا رہی ہے۔
وقف بورڈ کی جائیداد کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔ لیکن آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ سے وابستہ فضل الرحیم مجددی (جو بورڈ کے جنرل سکریٹری ہیں )نے وقف کے نام پر سرکاری، مندر اور چراگاہوں کی زمینیں غیر قانونی طور پر ایک خاص کمیونٹی کو فروخت کر کے ایک منی پاکستان بنا دیا۔
وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرنے والوں کا کانگریس لیڈروں سے گہرا تعلق ہے۔ کچھ لیڈران لوگوں کو گمراہ اور اکسا رہے ہیں ۔ اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے،‘‘ مینا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا۔
مینا نے الزام لگایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قومی جنرل سکریٹری فضل الرحیم ملک کے مسلمانوں کو بھڑکا رہے ہیں اور تشدد کو ہوا دینے پر تلے ہوئے ہیں۔واضح ہو مولانا کا تعلق راجستھان سے ہےانہوں نے سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مولانا جن کا کانگریس کے سینئر لیڈروں سے قریبی تعلق ہے، بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے مودی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں ۔
مینا نے الزام لگایا کہ مولانا فضل الرحیم اور ان کے رشتہ داروں نے سرکاری زمین، مندر معافی اراضی پر جے پور کے عنبر کے کشن پورہ میں درجن بھر کالونیوں میں ایک ’نیا پاکستان‘ بنا رکھا ہے جہاں 40 مساجد اور 30 غیر قانونی مذبح خانے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح کا کام احمد آباد اور ممبئی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی کیا جا رہا ہے۔انہوں نے اپنے دعووں کے ثبوت میں مولانا مجددی کے کچھ ویڈیوز بھی دکھائے اور کانگریس کے اعلیٰ لیڈروں کے ساتھ ان تصویریں بھی دکھائیں۔(ایجنسیوں کے ان پٹ کے ساتھ)