ڈھاکہ/نئی دہلی:بنگلہ دیش نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ ہندوستان اقلیتی کمیونٹیز کی سلامتی پر ‘دوہرا معیار’ اپنا رہا ہے،اس نے پڑوسی ملک (ہندوستان) کے میڈیا پر ڈھاکہ کے خلاف ‘بہت بڑے پیمانے پر پروپیگنڈہ مہم’ چلانے کا الزام لگایا ۔ غداری کے الزام میں ہندو رہنما چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری پر تنازع کے درمیان بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے قانونی امور کے مشیر آصف نذرالاسلام نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بنگلہ دیش کے بارے میں ہندوستان کی غیر معقول تشویش بدستور جاری ہے۔
نذرل نے لکھا، ’’ہندوستان میں اقلیتی مسلم کمیونٹی کے ساتھ ظلم کے ان گنت واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن انہیں (ان واقعات پر) کوئی پچھتاوا یا شرمندگی نہیں ہے۔ بھارت کا یہ دوہرا معیار قابل مذمت اور قابل اعتراض ہے۔” ‘وائس آف امریکہ’-بنگلہ کے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے نذرل نے لکھا، ”زیادہ تر بنگلہ دیشی (64.1%) کا خیال ہے کہ عبوری حکومت بھی پچھلی عوامی لیگ کی حکومت کے برعکس اچھی ہوگی۔ یہ ملک کی اقلیتی برادریوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دریں اثنا، بنگلہ دیش میں محمد یونس کی عبوری حکومت نے ملک کے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی میڈیا کی ‘غلط معلومات’ کا ‘سچ’ کے ساتھ مقابلہ کریں۔ چیف ایڈوائزر یونس کے پریس سیکرٹری شفیق العالم نے کہا کہ ہمیں اپنی کہانیاں اپنے طریقے سے سنانی چاہئیں ورنہ وہ (بھارتی میڈیا) اپنی مرضی کے مطابق ہمارا بیانیہ ترتیب دیں گے۔ ایک سابق صحافی عالم نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بہت سے بنگلہ دیشی صحافیوں کو اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ کچھ بھارتی میڈیا اداروں اور ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے چلائی جانے والی ‘بہت بڑے پیمانے پر غلط معلومات کی مہم’ کا مقابلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کی مشرقی سرحد پر ہوشیار لوگ بھی رہتے ہیں اور چند ماہ قبل ان لوگوں نے انسانی تاریخ کے ‘بہترین انقلابات’ میں سے ایک ‘سفاک آمریت’ کا تختہ الٹ دیا تھا۔ عالم نے کہا کہ کچھ لوگ یہ سوچ سکتے ہیں کہ ہندوستانی زیادہ ذہین ہیں، لیکن میرا یقین کریں اگر آپ سچائی سے بااختیار ہیں تو کوئی پروپیگنڈہ مہم آپ کو نہیں روک سکتی۔
••بھارت مسلمانوں پر مظالم کر رہا ہے۔
اسٹوڈنٹس رائٹس کونسل کے صدر بن یامین ملا نے الزام لگایا، ’’ہندوستان ہر ہفتے ہماری سرحد پر لوگوں کو مار رہا ہے۔ وہ اپنے ہی ملک میں اقلیتوں پر روزانہ مظالم کر رہا ہے۔ حال ہی میں ایک مسجد کے قریب پیش آنے والے ایک واقعے میں کئی مسلمان مارے گئے تھے۔
ملا نے کہا کہ بنگلہ دیش ہندوستان کو دوست ملک نہیں مان سکتا۔ مظاہرین نے بھارت کے ساتھ گزشتہ 16 سالوں میں کیے گئے معاہدوں پر نظرثانی اور دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کی یقین دہانی کا بھی مطالبہ کیا۔
••بھارت نے بھی منہ توڑ جواب دیا.
ہندوستان نے جمعہ کو منھ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو تمام اقلیتوں کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ بھارت نے پڑوسی ملک میں انتہا پسندانہ بیان بازی اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان نے بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں کو لاحق خطرات اور ‘ٹارگٹ حملوں’ کا مسئلہ مستقل اور مضبوطی سے اٹھایا ہے۔(اے بی پی کے ان پٹ کے ساتھ)