راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے علی گڑھ میں ایک حالیہ تقریر میں اپنے رضاکاروں سے کہا کہ وہ سماجی تفریق کو ختم کرنے کے لیے کام کریں۔نوبھارت ٹائمز کے مطابق انہوں نے مشورہ دیا کہ اس کے لیے سب کے لیے ‘ایک مندر، ایک کنواں، ایک شمشان’ ہونا چاہیے۔ تقریر عوامی طور پر دستیاب نہیں ہے۔ لیکن اطلاعات کے مطابق بھاگوت ذات پات کے نظام اور ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کو ختم کرنے کی بات کر رہے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب آر ایس ایس سربراہ نے ذات پات اور ورنا نظام کو ختم کرنے کی بات کی ہو۔ اکتوبر 2022 میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ ذات پات کا نظام پرانا ہے اور سماجی ہم آہنگی کی خاطر اسے بھلا دینا چاہیے۔اس وقت بھاگوت نے کہا تھا کہ ذات پات کا نظام ہمارے باپ دادا نے غلطی سے اپنایا تھا۔ اب جب کہ ہمیں غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو اسے قومی اتحاد کے مفاد میں ترک کر دینا چاہیے۔ چند ماہ بعد بھاگوت نے کہا کہ بھگوان کے سامنے سب برابر ہیں۔ ذات پات کا نظام ‘پنڈتوں’ نے بنایا تھا۔ انہوں نے کہا، "اپنے خالق کے لیے ہم سب برابر ہیں، کوئی ذات یا فرقہ نہیں ہے۔ یہ تفریق ہمارے پنڈتوں نے کی ہے۔
ذات پر بھاگوت کے اس بیان کے بعد کئی طرح کے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ یہ بیان حکومت کی جانب سے ذات پات کی مردم شماری کا اعلان کرنے سے چند دن پہلے آیا ہے۔ حکومت کا یہ فیصلہ اپوزیشن کے دباؤ کے بعد آیا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بھاگوت ہندوؤں کو سیاسی طور پر متحد کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہیں ذات پات کے نظام کو ختم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ساتھ ہی کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ جب آر ایس ایس سربراہ جیسا شخص سماجی تبدیلی کی بات کرتا ہے تو اس پر توجہ دی جانی چاہیے اور اسے فروغ دینا چاہیے۔