نئی دہلی:سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی کے خلاف ایک بار پھر سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ عدالت نے آسام کے سونا پور میں غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر کارروائی پر پابندی لگا دی ہے۔ یہی نہیں وہاں پر آباد لوگوں کو وہاں سے نکالنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ جسٹس بی آر گاوائی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے آسام حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اور تین ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں 48 افراد کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ ان تمام لوگوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ جب سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر تک کسی بھی بلڈوزر کی کارروائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے تو پھر یہ کارروائی کیوں کی گئی۔ ایسا کرنا سپریم کورٹ کی توہین ہے۔درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اہلکاروں نے قانونی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ دلیل بھی دی گئی کہ انہدام لوگوں کو سننے کا موقع دیے بغیر کیا گیا۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 21 کی خلاف ورزی ہے۔ اب سپریم کورٹ نے اس پر تین ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ یہی نہیں جب تک اس کارروائی پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو دیے گئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر بلڈوزر کی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ اس ہدایت کا اطلاق سڑکوں، فٹ پاتھوں یا ریلوے لائنوں پر غیر قانونی تعمیرات پر نہیں ہوگا۔ سونا پور گوہاٹی کے مضافات میں ہے اور کامروپ ضلع میں آتا ہے۔ انتظامیہ نے اس علاقے کے کئی اضلاع میں غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے کی اراضی پر تجاوزات کرکے یہاں مکانات بنائے گئے ہیں۔ان میں زیادہ تر مکانات مسلمانوں کے تھے
گھروں کو نوٹس نہیں دیا گیا، وکیل کا دعویٰ
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کے خلاف سونا پور کے ان لوگوں کی درخواست دائر کرتے ہوئے وکیل عدیل احمد نے کہا کہ ان کے گھروں کو پہلے کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔ ان کے گھروں کو اچانک غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر بلڈوزر بھی بھیجے گئے۔