نئی دہلی :,خصوصی تجزیہ
بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ایک چیلنج بن گئی ہے بلکہ اس سے عالمی سفارتی توازن میں بھی بڑی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے سینئر سیاسی ماہر ڈاکٹر عالم صالح کے مطابق یہ صورتحال چین اور ایران کے لیے تزویراتی طور پر فائدہ مند ہوتی جا رہی ہے جب کہ امریکا کے لیے نقصان دہ ہوتی جا رہی ہے۔جنوبی ایشیا میں اس ابلتی ہوئی جنگ کے درمیان چین اور ایران جیسے ممالک کی سٹریٹجک مسکراہٹیں پھیل رہی ہیں جبکہ امریکہ کی سفارتی گرفت ڈھیلی ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ایک طرف بیجنگ کو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی طاقت کو بریک لگانے کا موقع مل رہا ہے تو دوسری طرف تہران بین الاقوامی دباؤ سے راحت محسوس کر رہا ہے جو اب واشنگٹن کی ترجیح نہیں ہے۔ یہ تنازعہ اب صرف گولیوں کا نہیں رہا بلکہ گروہ بندی اور اثر و رسوخ کا ایک پوشیدہ میدان جنگ بن چکا ہے۔
•••بھارت کا الجھاؤ چین کو موقع
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر صالح کا خیال ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ کشیدگی زیادہ دیر تک جاری رہی تو خدشہ ہے کہ بھارت کی توانائی اور وسائل پاکستان کے ساتھ معاملات میں مصروف رہیں گے۔ اس سے ہندوستان کی علاقائی سرگرمی اور امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی شراکت داری پر اثر پڑ سکتا ہے، جس کے ذریعے چین جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ چین طویل عرصے سے پاکستان کا قریبی سٹریٹجک اتحادی رہا ہے اور بھارت کے بڑھتے ہوئے علاقائی کردار کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہندوستان کی توجہ میں تبدیلی چین کو ایشیا میں اپنی گرفت کو مزید مضبوط کرنے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
•••ایران کے لیے سفارتی جگہ
کشیدگی کی اس صورتحال میں ایران کے لیے سفارتی جگہ کھلنے کا امکان ہے، جو ہندوستان اور پاکستان دونوں کو اپنا دوست سمجھتا ہے۔ ڈاکٹر صالح کے مطابق امریکہ پہلے ہی غزہ اور اسرائیل کے درمیان الجھا ہوا ہے اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری شدید کشیدگی نے اسے دوہرا تناؤ دیا ہے۔ ایسے میں ایران پر دباؤ ڈالنے کی اس کی صلاحیت کم ہو گئی ہے، خاص طور پر جوہری مذاکرات جیسے حساس معاملات پر۔ امریکی دباؤ کے کمزور ہونے کی صورت میں ایران کو سفارتی اور سٹریٹجک سطح پر مزید آزادی ملے گی جس کی وجہ سے وہ علاقائی سطح پر زیادہ بااثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
•••امریکہ کے لیے کنفیوژن
اس ساری پیش رفت میں امریکہ ایک ‘ری ایکٹیو پوزیشن’ میں آ گیا ہے، جہاں اسے کوئی واضح برتری حاصل نہیں ہے۔ جہاں بھارت ایک اہم سٹریٹجک پارٹنر ہے، وہیں پاکستان بھی دہائیوں پرانا سکیورٹی اتحادی رہا ہے، حالانکہ تعلقات پیچیدہ اور اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں۔ تاہم، ٹرمپ نے بدھ کو ایک بیان دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان جلد از جلد اتفاق رائے تک پہنچ جائیں۔لائیو ہندوستان کے ان پٹ کے ساتھ