بمبئی ہائی کورٹ نے بدھ کو 2015 میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے رہنما گووند پنسارے کے قتل کے ملزم چھ ہندوتوا افراد کو ضمانت دے دی۔ جیسا کہ بار اور بنچ (bar&bench)کی طرف سے خبر دی گئی ہے، خبر کے مطابق ملزم سچن اندورے، گنیش مسکن، امیت دیگویکر، امیت بدی، بھرت کورانے، اور واسودیو سوریاونشی کو پانچ سے چھ سال کی حراست میں گزارنے کے بعد اب ضمانت پر رہا کردیا جائے گا۔
عدالت نے ان کی طویل قید، 250 سے زائد گواہوں کی موجودگی اور مقدمے کی سست پیش رفت کو ضمانت دینے کی وجوہات بتائی۔جسٹس انیل کلور، جنہوں نے یہ آرڈر دیا، نوٹ کیا کہ تمام ملزمان کو 2018 اور 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور مقدمے کی سماعت میں بہت کم پیشرفت کے ساتھ قید رہے ہیں۔ درج کردہ 231 گواہوں میں سے، اب تک صرف 25 سے 30 گواہوں پر جرح کی گئی ہے، جس سے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مقدمے کی سماعت "مستقبل قریب میں مکمل نہیں ہو گی۔”
عدالت نے مزید کہا کہ ’’مقدمے میں کوئی تسلی بخش پیش رفت نہیں ہوئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرائل کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا‘‘۔
مقتول گووند پنسارے کی بیٹی میگھا پنسارے نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔ تاہم عدالت نے ان کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے تمام چھ ملزمان کو ضمانت دے دی۔ ان میں سے ہر ایک کو ₹25,000 کے ذاتی شناختی بانڈ کو اسی رقم کی ایک سالوینٹ ضمانت کے ساتھ پیش کرنا ہوگا۔ مزید برآں، انہیں ہر مہینے کی 1 اور 16 تاریخ کو، صبح 10 بجے سے دوپہر دوبجے کے درمیان کولہاپور کے راجارام پوری پولیس اسٹیشن میں حاضر ی دینا ہوگی۔، مقدمے کی سماعت کے اختتام تک یہ شرط اس کیس یا کسی دوسرے زیر التواء مقدمات میں ان کے مقدمے کی سماعتوں کی تاریخوں پر لاگو نہیں ہوگی۔
یاد رہے گووند پنسارے کو فروری 2015 میں کولہا پور میں ان کے گھر کے قریب مبینہ ہندوتو انتہا پسندوں نے گولی مار دی تھی اور پانچ دن بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ ان کی بیٹی سمیتا پنسارے نے بعد میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس میں تفتیش کاروں کی سست پیش رفت کو اجاگر کیا گیا اور کہا کہ پنسارے کا قتل ایک بڑی سازش کا حصہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ عقلیت پسندوں اور کارکنوں کے قتل جیسے نریندر دابھولکر، ایم۔ کلبرگی اور گوری لنکیش ایک ہی ماسٹر مائنڈ کے ذریعے آپس میں جڑے ہوئے تھے۔
پنسارے کے قتل کے دو ملزمین شرد کالسکر اور سچن اندورے کو 2013 میں انسانی حقوق کے کارکن اور عقلیت پسند نریندر دابھولکر کے قتل میں بھی ملوث کیا گیا ہے۔