نئی دہلی :(ایجنسی)
نوپور شرما پر تبصرہ کرنے والے جج جسٹس جے بی پاردی والا نے تنقید کرنے والوں کو جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی تنقید قابل قبول ہے،لیکن ججوں پر نجی حملے نہیں کئے جانا چاہئے ۔ یہ ٹھیک نہیں ہے ۔
بتادیں کہ نوپور شرما نے اپنے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں درج ایف آئی آر دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مختلف شہروں میں سماعت کے لیے گئے تو ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس جے بی پاردی والا نے کی۔نیوز پورٹل آج تک کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ ادے پور میں قتل کی ذمہ دار نوپور شرما ہے۔ اسے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔
جسٹس جے بی پاردی والا سابق جسٹس ایچ آر کھنہ کی یاد میں سی اے این فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا جائے۔ خاص طور پر ایسے معاملات میں جو حساس ہوتے ہیں۔ پارلیمنٹ کو اس پر نظر ڈالنے کے بارے میں سوچنا چاہئے۔
جسٹس پاردی والا نے مزید کہا کہ ہمارے آئین کے تحت قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پورے ملک میں ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ ججوں پر ان کے فیصلوں پر حملے ایک خطرناک منظر نامے کی طرف لے جا رہے ہیں جہاں ججوں کو سوچنا پڑتا ہے کہ میڈیا کیا سوچتا ہے۔ اس کے بجائے کہ قانون اصل میں کیا کہتا ہے۔
جسٹس پاردی والا نے کہا کہ ٹرائل ایک ہی عدالت کا عمل ہے۔ تاہم، جدید دور کے تناظر میں ڈیجیٹل (سوشل) میڈیا کا ٹرائل نظام انصاف کے عمل میں ایک غیر ضروری مداخلت ہے، جو بعض اوقات لکشمن ریکھا کو بھی عبور کرتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ وہ طبقہ عدالتی عمل کی چھان بین شروع کر دیتا ہے جس میں صرف آدھا سچ ہوتا ہے۔