تحریر: ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں )ناظم اکیڈمی)
سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر آجکل دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ کو ہدف تنقید بنانے اور اس کی شبیہ کو
اس بیکار مشین کوفروخت کرنے کا عمل نائب ناظم، مقامی ممبران مجلس انتظامیہ کی صوابدید اور ناظم کے فیصلے سے ہوا تھا۔ اس کو بہانہ بناکر اکیڈمی کو بدنام کرنے اور قوم کے لوگوں کے سامنے ذمہ داران اکیڈمی کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ جس پریس کی تصویر چھاپ کر لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے وہ اب بھی اکیڈمی میں موجود اور محفوظ ہے۔ اس مہم کی پشت پر ایک مقامی گروہ ہے جو اکیڈمی کی منفی تصویر پیش کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے تاکہ اعظم گڑھ کے بعض دوسرے اواروں کی طرح شبلی اکیڈمی میں بھی طالع آزما مقامی عناصر گھس کر اس کو اکھاڑا بنادیں۔ اس طرح کی کوششوں کو اکیڈمی نے برسوں سے ناکام کیا ہے کیونکہ اس سے سکون کی وہ فضا درہم برہم ہوجائے گی جس کی وجہ سےا کیڈمی میں علمی وتصنیفی کام مستقل ہو پارہا ہے۔ اکیڈمی نے خود کو ہمیشہ مقامی سیاست سے بالا تر رکھا ہے۔
بعض حلقوں کی طرف سے یہ افواہ بھی پھیلائی جا رہی ہے کہ ادھر ایک سال سے اکیڈمی سے کوئی کتاب شائع نہیں ہوئی ہے۔ اِدھر ایک سال میں جو کتابیں شائع ہوئی ہیں اور جو کتابیں پریس میں جانے کے لئے تیار ہیں ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے جس نے آپ کو اِس افواہ کی حقیقت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔ مندرجہ ذیل کتابیں ایک سال کے اندر شائع ہوئی ہیں:(۱) مرزا دبیر کی شاعری (۲) مسلم ایجوکیشنل کانفرنس میں علامہ شبلی کا حصہ (۳) دار المصنفین کے معمار (۴) خطبات شبلی (نوبازیافت) (۵)مکتوبات شبلی (اضافہ شدہ ایڈیشن) ، (۶) تاریخ فقہ اسلامی (نیا ایڈیشن) (۷) خلفائے راشدین (نیا ایڈیشن)۔اس کے علاوہ ’’ الکلام‘‘ اور ’’سیرت النبیؐ ‘‘ کا نیا ایڈیشن پریس میں ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سات اجزاء پر مشتمل سیرت النبیؐ کی طباعت پر تقریبا دس لاکھ روپئے خرچ ہونگے۔ اس کے علاوہ بہت سی درسی کتب اور کچھ دیگر کتابیں بھی اکیڈمی کے معارف پریس سے چھپی ہیں۔ معارف کو بھی بین الاقوامی معیار پر لانے کے لئے اقدامات کئے گئے �
ان کتابوں کے علاوہ مندرجہ ذیل کتب پریس میں جانے کے لئے تیار ہیں اور سرمائے کا انتظام ہوتے ہی انھیں پریس میں دے دیا جائے گا: (۱)مصادر سیرت (۲) وفیات مولانا ضیاء الدین اصلاحی، (۳) مکاتیب سید سلیمان ندوی حصہ دوم (۴) روایات سیرت نبویؐ (۵) تاریخ صحف سماوی۔پچھلے چند سالوں کے اندر اکیڈمی کے کیمپس کی مسجد کی عمدہ توسیع و تزیین ہوئی ہے اور برے مالی حالات کے باوجود پورے کیمپس کی صفائی ستھرائی کا اہتمام جاری ہے۔
اکیڈمی کے ملازمین کے لئے چھ (۶) رہائشی فلیٹس کی تعمیر کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔اکیڈمی کی مدد سے اور اسی کے کیمپس میں بہت جلد ایک سول سروس اور دوسرے مسابقتی امتحانات کا کوچنگ سنٹر شروع ہو رہا ہے۔