احمد آباد :
عشرت جہاں ماں شمیمہ کوثر نے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کااعلان کیا ہے۔ گزشتہ دنوں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے عشرت جہاں انکاؤنٹر کیس کے آخر ی تین ملزموں کو بھی رہا کردیا تھا اور اپنے فیصلے میں عشرت جہاں کو دہشت گرد بتایا تھا۔ شمیمہ کوثر کی وکیل ورندا گروور نےاس کی تصدیق کی ہے کہ شمیمہ کوثر فیصلے کو چیلنج کرنے جارہی ہیں۔
بدھ کے روز سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج وی آر راول نے گجرات پولیس کے تین افسران جی ایل سنگھل ، ترون باروٹ اور انجو چودھری کی رہائی کا حکم دیاتھا۔
گجرات حکومت نے سی بی آئی کو ان تینوں ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دی تھی جس کے بعد ریٹائرڈ پولیس آفیسر ترون باروٹ سمیت تینوںملزموں نے ڈسچارج اپلی کیشن جمع کی تھی۔اس کے بعد عدالت نے ان کی اس عرضی کو قبول کر تے ہوئے اس معاملے میں انہیں بری کردیا۔ اب اس معاملے میں کوئی ملزم نہیں ہے ، جس کے بعد اس میں مزید کوئی مقدمہ چلنے کا امکان نہیں ہوگا۔
عشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر کے وکیل ووندا گروور نے بتایا ہے کہ سی بی آئی عدالت کا یہ حکم مبینہ فرصی انکاؤنٹر اور مقدمے سے قبل اجازت حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گروور نے کہا کہ سی آر پی سی کے سیکشن 197 کے مطابق کسی سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ شروع کرنے سے پہلے اجازت حاصل کرنے کا قانونی تحفظ اس معاملے میں لاگو نہیں ہوتا ہے کیونکہ سی بی آئی کی انتہائی تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ یہ ایک سوچا سمجھا انکاؤنٹر تھا۔
مقتول عشرت کو اغوا کیا گیا۔ دو دن تک غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا اور پھر جان سے مار دیا گیا تھا۔سی بی آئی نے جن گواہوں اور فورنسک اور سائنسی ثبوتوں کو جمع کیا ہے وہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
ریکارڈ میں موجود تمام شواہد کو نظرانداز کرتے ہوئے سی بی آئی عدالت کو گجرات سرکار نے جو اپنی تفصیلات پیش کی ہے۔ اس پر اعتماد ظاہر کیا گیا ہے۔ شروعات سے لے کر آخر تک گجرات حکومت نے عدالت کے اندر اور باہر گجرات پولیس کے ملزمان کا دفاع کیا ہے۔ورندا گروور نے کہا کہ عشرت جہاں کے کسی بھی دہشت گرد ی سرگرمی سے تعلقات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجرات پولیس کے اہلکاروں کو رہا کرنے کا حکم اس انکاؤنٹر کو واجب ٹھہراتا ہے۔اس کا مطلب یہ سمجھنا چاہئے کہ جس کو ریاست اپنا دشمن یا مجرم مانتی ہے اسے مارا جاسکتا ہے اور اس سے ہم سبھی کو فکر مند ہونا چاہئے۔ شمیمہ کوثر رہائی کے اس حکم کو چیلنج دیں گی۔