‘
بورڈ نے 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر تین دن کے لیے مہم کو معطل کر دیا تھا۔ اس نے اسے اتوار کو دوبارہ شروع کیا، جس میں شرکاء کو دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرنے اور ہر پروگرام میں اس میں مارے جانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی اضافی ہدایت بھی دی گئی ہے
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جس نے وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کے خلاف ملک گیر مہم شروع کی ہے، بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے زیر انتظام ریاستوں میں محتاط رہنے اور مختلف حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ گزشتہ اتوار کو حیدرآباد میں اے آئی ایم آئی ایم کے تعاون سے منعقد ہونے والے اس کے بڑے پیمانے پر ’وقف کو بچائیں، آئین کو بچائیں‘ کے عوامی اجلاس کے کچھ دن بعد آیا ہے۔ اس جلسہ میں کانگریس، بھارت راشٹرا سمیتی، وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور ڈی ایم کے سمیت کئی سیاسی جماعتوں کے ارکان کے علاوہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
وقف بچاؤ مہم کا پہلا مرحلہ 13 جولائی کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ختم ہونے والا ہے۔ اس سے پہلے، AIMPLB نئے قانون کے بارے میں "بیداری پیدا کرنے” اور اسے منسوخ کرنے کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ریاستی اور ضلعی سطح پر پروگرام منعقد کرے گا۔بورڈ نے ریاستوں اور اضلاع میں اپنی اکائیوں کو مہم کے فارمیٹ اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں رہنما خطوط کا ایک سیٹ جاری کیا ہے۔ پہلی ہدایت یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پروگرام "ہر حال میں پرامن طریقے سے” منعقد ہو ایک اور اہم رہنما ہدایت میں کہا گیا ہے کہ جن ریاستوں میں حکومتیں عدم تعاون کرتی ہیں اور جہاں حالات ہمارے لیے سازگار نہیں ہیں، وہاں ہمیں سڑکوں پر کوئی عوامی ریلی اور مظاہرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، "اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان ایس کیو آر الیاس نے کہا۔خدشہ یہ ہے کہ سڑکوں پر ریلیوں اور پروگراموں میں ناپسندیدہ لوگ گھس کر خلل پیدا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’خدشہ اس لیے بھی ہے کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے بعد لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔‘‘
الیاس نے اس بات کی تصدیق کی کہ "غیر تعاون پر مبنی” ریاستی حکومتیں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے زیر انتظام ریاستیں ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت والی تمام ریاستوں سے یہ توقع نہیں کی جاتی تھی کہ وہ "عدم تعاون کا رویہ اپنائیں گی”۔ بی جے پی اور اتحادیوں کی حکومت والی ریاستوں میں، بورڈ انڈور پروگرام منعقد کرے گا – جیسا کہ گزشتہ ہفتے دہلی کے تالکٹورا اسٹیڈیم میں منعقد کیا گیا تھا – اور گول میز میٹنگز، ہال میٹنگز اور چھوٹے اجتماعات کے انٹرایکٹو سیشنز کا بھی اہتمام کرے گا۔ اتوار کو مہاراشٹر کے پربھنی میں ایک پروگرام طے ہے۔ایک اور ہدایت نامے میں منتظمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ پرسکون رہیں اگر پروگرام کے دوران "بدنام عناصر” انہیں مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بورڈ نے ہدایت دی ہے کہ پروگراموں میں صرف مسلمان ہی شرکت نہ کریں۔ انہیں دیگر مذہبی برادریوں کے بھی اہم چہروں کی شرکت دیکھنا چاہئے جو قانون کے خلاف اس لڑائی میں بورڈ کی حمایت کرتے ہیں۔
اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان نے کہا، "ہم جو پیغام دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ یہ امتیازی اور آئینی بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔” مسٹرالیاس نے کہا کہ "ساز گارماحول” والی ریاستوں میں، وہ عوامی ریلیوں اور انسانی زنجیر کا بھی اہتمام کریں گے۔بورڈ وقف قانون کو منسوخ کرنے کی اپیل کے ساتھ صدر جمہوریہ کو میمورنڈم بھی بھیجے گا۔ اس نے 30 اپریل کو رات 9 بجے بلیک آؤٹ احتجاج”بتی گل”کے انعقاد کی کال دی ہے، جب ملک بھر میں گھروں اور تجارتی اداروں میں 15 منٹ کے لیے لائٹس بند کر دی جائیں گی۔ مسٹرالیاس نے کہا، ’’منتظمین سے کہا گیا ہے کہ وہ AIMPLB کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط پر قائم رہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ بہرحال یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا بہار بھی ان اسٹیٹ میں شامل ہے جہاں کوئی احتجاجی پروگرام سڑکوں ہر نہیں کیا جائے گا ،کیونکہ وہاں چند ماہ بعد الیکشن ہونے والے ہیں بورڈ کا خیال تھا کہ سب سے زیادہ دباؤ بہار پر بنایا جائے ، بورڈ لگاتار کہتا آیا ہے کہ وہ پارٹیاں ہماری یعنی بورڈ کی اور مسلمانوں کی حمایت سے الیکشن میں محروم رہ جائیں گی جو اس ایکٹ کی حمایت میں ہیں – اس سے یہ بھی لگتا ہے کہ بورڈ کی قیادت مولانا ارشد مدنی کے راستے پر چلے گی جو سڑکوں پر مظاہروں کے خلاف رہے ہیں البتہ جلسوں اور دھرنوں کی حمایت کی تھی وہ شروع سے ہی بورڈ کی احتجاجی تحریک کے خدو خال سے اپنی جمعیتہ کو الگ کرلیا تھا بورڈ کو لگتا ہے پہلگام کے بعد ان کے دکھائے راستے پر ہی چلنا ہی بورڈ کی اعلی قیادت نے بہتر اورسب کے لیے عافیت بھرا راستہ سمجھا ہے: البتہ قیادت کی طرف سے جیل بھرو تحریک وہ کب شروع کرے گا اس ہر اس رپورٹ میں کچھ نہیں کہا گیا ہے