امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو غزہ میں جنگ ختم کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔اس میں نہ کہیں حماس کی مرضی شامل ہے اور نہ ہی کہیں ایران نظر آتا ہے بلکہ حماس قیادت کو جلاوطن کیے جانے کی بات کہی گئی ہے ـ
اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی جنگ انتہائی تیزی سے دو ہفتوں میں ختم ہونے جا رہی ہےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران پر امریکی حملے کے بعد پیر کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا اور اس رابطے میں ہی ٹرمپ اور نیتن یاہو غزہ میں جنگ فوری بند کرنے پر متفق ہوئے ہیں میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر رون ڈیرمر بھی شریک ہوئے۔ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ گفتگو میں متحدہ عرب امارات اور مصر سمیت 4 عرب ممالک کے حماس کی جگہ غزہ کا انتظام سنبھالنے پر اتفاق کیا ـ اخبار کے مطابق حماس کو غزہ کی پٹی سے نکال کر جلا وطن کیا جائے گا اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا ـمیڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جو فلسطینی غزہ چھوڑنا چاہیں گے ان کو دوسری ریاست پہنچایا جائے گا اور انہیں مختلف ملکوں میں بسایا جائے گا۔اسرائیلی اخبار کے مطابق ٹرمپ نیتن یاہو فون کال میں سعودی عرب اور شام کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر بھی بات ہوئی۔
ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، دیگر عرب اور مسلمان ملک بھی ایسا ہی کریں گے۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، شام کے سفارتی تعلقات کے جواب میں اسرائیل دو ریاستی حل کی حمایت کرے گا، دو ریاستی حل کی اسرائیلی حمایت کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات کی شرط رکھی گئی ہے۔اسرائیلی اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا جائے گا ـ ایک اور اصول جس پر اتفاق کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ دنیا بھر کے کئی ممالک غزہ کے رہائشیوں کو اپنے ساتھ لیں گے جو ہجرت کرنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کروائی کہ غزہ جنگ کا خاتمہ امریکا کی قیادت میں ہو گا (مزید تفصیل بعد )