دہرادون:اتراکھنڈ کے ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے سے مسلم خاندانوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ کم و بیش 500 خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔ تاہم انتظامیہ نے علاقے میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس کی وجہ سے ‘فسادی’ بھاگ سکتے ہیں۔واضح ہو کہ گزشتہ آٹھ فروری کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں مبینہ تجاوزات ہٹانے گئی انتظامیہ اور پولیس ٹیم پر پتھراؤ اور آتش زنی کے دوران میونسپل اور سرکاری املاک کو بھاری نقصان پہنچا۔ اس کا اندازہ لگانے کے بعد میونسپل کارپوریشن نے مرکزی ملزم عبدالملک کو نقصان کی تلافی کے لیے ریکوری نوٹس جاری کیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن نے ملزمان سے 15 فروری تک 2.45 کروڑ روپے کی معاوضہ رقم ادا کرنے کو کہا ہے۔ ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی کا انتباہ کیا ہے
بنبھول پورہ میں مبینہ غیر قانونی مسجد اور مدرسے پر انتظامیہ کی طرف سے انہدامی مہم کے بعد ہوئے تشدد کے سلسلے میں علاقے میں تلاشی مہم چلائی گئی۔ پولیس اس معاملے میں اب تک 30 لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے اور کئی لوگ ابھی بھی رڈار پر ہیں۔ اتراکھنڈ پولیس نے گرفتار لوگوں کے قبضے سے بہت سے ہتھیار بھی برآمد کیے ہیں۔
لیکن آج تک کے مطابق سب سے اہمُاور نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ انتظامیہ نے ہلدوانی کے کئی حصوں میں کرفیو میں نرمی کر دی ہے لیکن ضلع کا بنبھول پورہ علاقہ اب بھی شدید کرفیو کی زد میں ہے۔ لوگوں کو سختی سے گھروں کے اندر رہنے کو کہا گیا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی وارننگ دی گئی ہے۔ ہلدوانی کے کئی حصوں میں انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی گئی ہیں، سوائے ان علاقوں کے جہاں کرفیو نافذ ہے۔بنبھول پورہ کے داخلی اور خارجی راستے سیل کردئے گئے ہیں
دعویٰ کیا گیا ہے کہ کشیدہ صورتحال کے باعث مسلم خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کر رہے ہیں تاہم انتظامیہ نے بنبھول پورہ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا ہے۔ یہاں سے نہ لوگوں کو باہر جانے کی اجازت ہے اور نہ ہی کوئی اندر جا سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے علاقے کو سیل کرنے کا فیصلہ اس لیے لیا ہے کیونکہ تفتیش کاروں کو لگتا ہے کہ بڑے پیمانے پر تشدد میں ملوث فسادی فرار بھی ہو سکتے ہیں۔