فلسطیینی اتھارٹی اور امریکہ غزہ میں جنگ کے بعد حکمرانی کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ یہ بات ‘بلوم برگ نیوز’ نے اپنی فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹمیں بتائی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم نے اس سلسلے میں ‘بلوم برگ نیوز ‘ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ‘ حالات کا ترجیحی نتیجہ حماس کے لیے یہ ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی میں پی ایل او کی جونئیر پارٹنر کے طور پر رہنا اور کام کرنا قبول کرلے اور مستقبل میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کردار ادا کرے۔ ‘ وزیر اعظم اشتیہ کے مطابق اس ممکنہ آزاد فلسطینی ریاست میں مغربی کنارا، غزہ ، مشرقی یروشلم اور رام اللہ شامل ہوں گے۔ ‘
ان کا کہنا تھا ‘ اگر حماس ایک سیاسی معاہدے کے لیے آمادہ ہو گئی اور اس نے پی ایل او کا سیاسی پلیٹ فارم قبول کر لیا تب بات چیت کا امکان ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی عوام تقسیم نہ ہوں۔ لیکن جہاں تک حماس کو مکمل طور پر ختم کر دینے کا اسرائیلی منصوبہ ہے وہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔’
امریکی وزیر خارجہ نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں غزہ کے سیاسی اور حکومتی مستقبل کے لیے فلسطینی اتھارٹی کےساتھ مشاورت کی اطلاع دی ہے۔ البتہ امریکی حکام سمجھتے ہیں کہ حماس کی شکست کی صورت کچھ عرصے کے لیے غزہ میں عبوری مدت کے لیے اسرائیلی فوج غزہ میں رہے گی۔
واضح رہے حماس کو تباہ کرنے کی اسرائیلی جنگی مہم کے نتیجے میں سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوج نے 17170 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔